حضرت خديجہ (س) عاليترين نمونہ وفا داری و فدا كاری
حضرت محمد (ص) 25 سال کے تھے کہ جب آپ نے 40 سالہ حضرت خدیجہ (س) سے شادی کی۔ حضرت خدیجہ کا مال و ثروت تمام قریش سے زیادہ تھا۔ انکی شادی سے پہلے اہل مکہ انکے مال سے تجارت کیا کرتے تھے اور جناب خدیجہ نے رسول خدا (ص) سے شادی کے بعد اپنی تمام کی تمام ثروت ان حضرت کو بخش دی۔ یہی مال و ثروت باعث ہوا کہ دین اسلام سرزمین عرب کا بزرگ ترین دین بن کر سامنے آیا۔
حضرت خديجہ پہلی خاتون تھیں کہ جہنوں نے اسلام قبول کیا تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ جب رسول خدا (ص) قریش عرب کے بد ترین مظالم برداشت کر رہے تھے۔ اس غم کی حالت وہ ہستی کہ جو رسول خدا کو ہمت اور آرام و سکون دیتی، وہ جناب خدیجہ ہی کی ذات گرامی تھی، وہی شریک غم کہ جو رسول خدا کی تک و تنہا حامی و ناصر تھی۔
حضرت خدیجہ رسالت کی سچی و مخلص حامی تھیں، انکا مال در حقیقت رسول خدا (ص) اور انکے اصحاب کا شعب ابی طالب میں تین سالہ اقتصادی محاصرہ ختم کرنے کے مدد گار ثابت ہوا۔ بی بی خدیجہ کھانے پینے کی ضروری اشیاء کئی گنا مہنگے داموں خریدتی تا کہ یہ محاصرہ خریت سے گزر جائے اور رسول خدا اور اسلام کے خلاف قریش کے تمام حیلے ناکام ہو جائیں۔
حضرت خديجہ (س) کی زمانہ جاہلیت میں بھی ایسی سیرت تھی کہ جس نے انکو تمام زنان عرب میں ممتاز شخصیت دی ہوئی تھی، اسی وجہ سے اسی دور میں ہی وہ طاہرہ کے نام سے معروف تھیں اور یہی لقب انکی شرافت و عظمت کے لیے کافی ہے۔
سال دہم بعثت رسول خدا (ص) اور امت اسلامی نے ایک ایسے حامی و مدد گار کو ہاتھ سے دیا کہ جسکی وفا، ایثار، اخلاص اور عشق کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ حضرت خدیجہ ایسی خاتون تھیں کہ جہنوں نے اپنی تمام زندگی اور اپنا تمام مال عقیدے اور اسلام کے لیے وقف کر رکھا تھا۔
رسول خدا (ص) نے اسلام کی اس عظیم ہستی کو حجون نامی قبرستان میں دفن فرمایا اور انکی وفات کے سال کو عام الحزن (غم کا سال) قرار دیا۔ جناب خدیجہ کی عمر مبارک وفات کے وقت 65 سال تھی۔