علماء اہل سنت اور نہج البلاغہ
وَ إِنَّا لَأُمَرَاءُ الْكَلَامِ
ہم اہل بیت علیہم السلام اقلیم سخن کے فرماں روا ہیں (نہج البلاغہ خطبہ 230)
امیربیان علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے کلام کا مجموعہ نہج البلاغہ علم و معرفت کا سرچشمہ اور اسلامی تعلیمات کا الہامی صحیفہ ہر دور کے مصنف کے مزاج علماء نے اس خزانہ سے موتی چنے اور علم کے پیاسوں میں انہیں بانٹا۔
علامہ علی نقی نقن رح نے یہ علامہ مفتی جعفر حسین رح کے ترجمہ نہج البلاغہ کے شروع میں عظمت نہج البلاغہ کو بڑی تفصیل سے پیش فرمایا۔
انہوں نے بیس اہل سنت علماء کے اور تین عیسائی دانشوروں کے اقوال قلم بند کئے ہیں
سولہویں اہل سنت عالم کے بارے میں آپ لکھتے ہیں:
استاد شیخ محمد حسن نائل المرصفی نے بھی نہج البلاغہ کی ایک شرح لکھی ہے، جو دار الکتب العربیہ سے شائع ہوئی ہے۔ اس کے مقدمہ میں ’’کلمۃ فی اللغۃ العربیۃ‘‘ کا عنوان قائم کر کے لکھتے ہیں:
وَ لَقَدْ کَانَ الْمَجَلّٰی فِیْ ھٰذِہِ الْحُلْبَۃِعَلِیٌّ صَلَوَاتُ اللّٰہِ عَلَیْہِ وَ مَا حَسَبَنِیْ اَحْتَاجَ فِیْۤ اِثْبَاتِ ھٰذَا اِلٰی دَلِیْلٍ اَکْثَرَ مِنْ نَھْجِ الْبَلَاغَۃِ، ذٰلِکَ الْکِتَابِ الَّذِیْ اَقَامَہُ اللّٰہُ حُجَّۃً وَاضِحَۃً عَلٰۤی اَنَّ عَلِیًّا رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ کَانَ اَحْسَنَ مِثَالٍ حَیٍّ لِّنُوْرِ الْقُرْاٰنِ وَ حِکْمَتِہٖ وَ عِلْمِہٖ وَ ھِدَایَتِہٖ وَ اِعْجَازِہٖ وَ فَصَاحَتِہٖ، اِجْتَمَعَ لِعَلِیٍّ ؑ فِیْ ھٰذَا الْکِتَابِ مَا لَمْ یَجْتَمِعْ لِکِبَارِ الْحُکَمَآءِ وَ اَفْذَاذِ الْفَلَاسِفَۃِ وَ نَوَابِغِ الرَّبَّانِیِّیْنَ مِنْ اٰیَاتِ الْحِکْمَۃِ السَّامِیَۃِ وَ قَوَاعِدِ السِّیَاسَۃِ الْمُسْتَقِیْمَۃِ وَ مِنْ کُلِّ مَوْعِظَۃٍ بَاھِرَۃٍ وَّ حُجَّۃٍ بَالِغَۃٍ تَشْھَدُ لَہٗ بِالْفَضْلِ وَ حُسْنِ الْاَثَرِ. خَاضَ عَلِیٌّ ؑ فِیْ ھٰذَا الْکِتَابِ لُجَّۃَ الْعَلْمِ وَ السِّیَاسَۃِ وَ الدِّیْنِ، فَكَانَ فِیْ کُلِّ ھٰذِہِ الْمَسَآئِلِ نَابِغَۃً مُّبَرَّزًا.
اس میدان میں سب سے آگے حضرت علی ابن ابی طالب(ع)تھے اور اس دعویٰ کا سب سے بڑا ثبوت نہج البلاغہ ہے، جسے اللہ نے ایک واضح حجت اس کی بنایا ہے کہ علی ابن ابی طالب(ع)قرآن کے نور اور حکمت اور علم اور ہدایت اور اعجاز اور فصاحت کی بہترین زندہ مثال تھے۔ اس میں حضرت علی(ع)کی زبان سے اتنی چیزیں یکجا ہیں جو بڑے حکماء اور یکتائے زمانہ فلاسفہ اور شہرہٴ آفاق علمائے ربانیین، ان سب کی زبانی ملاکر بھی یکجا نہیں ملتیں، حکمت کی بلند نشانیاں اور صحیح سیاست کے قواعد، حیرت خیز موعظہ اور مؤثر استدلال۔ اس کتاب میں علی ابن ابی طالب(ع)نے علم سیاست اور دین کے ہر دریا کی غواصی کی ہے اور یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپؑ ان میں سے ہر شعبہ میں یکتائے روزگار تھے
استاد شیخ محمد حسن نائل کی دو جلدوں کی یہ شرح پاکستان کے مشہور محقق علامہ شیخ آفتاب جوادی صاحب کے کتاب خانہ میں موجود ہے جس کے پہلے صفحہ کا اور آخری صفحہ کا عکس دیا جا رہا ہے۔