مقالات

اربعین میں پیدل کربلا کی زیارت کا ثواب

اربعین یا چالیس ایک ایسا عدد ہے جو بڑ ی خصوصیتوں کاحامل ہے مثلاً زیادہ ترانبیاء چالیس سال کی عمر میں مبعوث بہ رسالت ہوئے، موسیٰ (ع) اور خدا کی خصوصی ملاقات چالیس شب قرار پائی، نماز شب میں بھی چالیس مومنین کے لئے دعا کی بھی سفارش کی گئی ہے، ہمسایوں کے احکام میں چالیس گھروں تک کو شامل کیا گیا ہے۔
روایتوں میں ہے کہ کوہ، زمین جہاں کہ انبیاء یا ولی یا کسی بندہ مومن نے عبادت کی ہے، انکے مرنے کے بعد چالیس دن تک زمین ان پر روتی ہے، یا لکھا گیا ہے کہ امام حسین (ع) کی شہادت کے بعد چالیس دن تک زمین وآسمان خون کے آنسو روتے رہے و…
بہر حال یہاں ہمارا مقصد ایک ایسی حیات بخش نسخے کی فضیلت بیان کرنا ہے جو 40 کے عدد سے انسانی معاشروں میں مشہور ہے، اور وہ ہے امام حسین (ع) کی پیدل اربعین میں کربلا کی زیارت ۔

آج کے د ن سیدالشہداء کو چالیس دن پورے ہوئے ہیں ، آج کے دن ۶۱ ھ میں صحابی پیامبرجناب جابر بن عبداﷲانصاری نے شہادت امام حسین کے بعد پہلی مرتبہ آپکی قبر مطہر کی زیارت کی  اس واقعہ کو گزرے ہوئے 1376 سال ہوگئے ہیں ،مگر  ان سالوں میں بھی علماء اور اولیاء الہی چہلم کے دن امام مظلوم کی قبر اطہر کی زیارت کے لئے ایک خاص اہمیت کے قائل تھے اور نجف اشرف سے کربلا تک پیدل سفر کیا کرتے تھے ، اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ جابر بن عبد اللہ انصاری امام مظلوم کی قبر مطہر کے سب سے پہلے زائر رہے ہیں مگر یہ سنت حسنہ سالہا سال ائمہ معصومیں (ع) کے زمانہ میں بھی اموی اور عباسی حکومتوں کے مظالم کے باوجود جاری و ساری رہی ہے۔

شیخ انصاری اور اسکے بعد چہلم میں پیدل چلنے کی روایت

بعض تاریخی روایات میں مذکور ہے کہ کربلا کا پاپیادہ سفر شیخ انصاری (وفات: 1281 ہجری) کے زمانے میں رائج تھا لیکن اس کے بعد یہ روایت برسوں تک متوقف ہو گئ اور لوگ اس سنتہ حسنہ کو بھول گئے۔ آخرکار شیخ مرزا حسین نوری کے توسط سے اس کا از سر نو احیاء ہوا۔ اس بزرگ عالم دین نے پہلی بار عید الاضحی کے موقع پر نجف سے کربلا تک پیدل سفر کیا۔ تین دن چلتے رہے اور تقریباً تیس اور لوگوں بھی اِس سفر میں ان کے ہمراہ تھے۔ اس کے بعد “محدث نوری” نے ہر سال یہ سفر جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ آخری بار وہ سن 1319 ہجری میں امام حسین علیہ السلام کے حرم مقدس کی پیدل زیارت کی۔

سید الشہداء علیہ السلام کی پیدل زیارت کا ثواب:

امام صادق علیہ السلام سے ایک  روایت نقل ہوئی ہے  جو نہایت خوبی سے اس موضوع کے پوشیدہ پہلوؤں کو آشکار کردے گی۔ امام صادق علیہ السلام امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے پاپیادہ سفر کے بارے میں فرماتے ہیں:

“جو شخص بھی امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے پیدل سفر کرتا ہے، خدا اس کے ہر قدم کے بدلے اس کے لئے ایک حسنہ لکھتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف کردیتا ہے اور اس کا ایک رتبہ بڑھا دیتا ہے۔ جب وہ زیار ت کے لئے جاتا ہے تو حق تعالی دو فرشتوں کو مقرر فرماتا ہے تاکہ اس کے منہ سے خارج ہونے والا ہر خیر تحریر کریں اور جو بھی شر اور برائی ہو، اسے ضبط تحریر میں نہ لائیں اور لوٹتے وقت اسے الوداع کرتے ہوئے کہتے ہیں: “اے خدا کے ولی! تیرے گناہ بخش دیے جاچکے ہیں اور تو حزب اللہ، حزب رسول (ص) اور حزب اہل بیت علیہم السلام میں شامل ہوچکا ہے۔ خدا کی قسم! تو کبھی (جہنم کی) آگ نہیں دیکھے گا نہ (جہنم کی) آگ کبھی تجھے نہ دیکھ سکے گی اور نہ تجھے اپنا لقمہ بنا سکے گی۔[1]

[1] کامل الزیارات، ص ۱۳۴

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button