رحلت پیغمبر اکرم(ص) اور مرثیہ علی علیہ السلام
پیغمبر اکرم(ص) کی رحلت کے بعد غسل و کفن کے وقت امیرالمومنینؑ نے یہ کلام بیان فرمایا:
اس مختصر سے کلام سے چند باتیں واضح ہوتی ہیں:
- رسول اللہ (ص) کے غسل و کفن کے امور امیرالمومنینؑ نے انجام دیئے۔
- آپ نے رسول اللہ کے خاتم الانبیاء ہونے کا اعلان کیا۔
- رسول اللہ(ص) کی رحلت علیؑ کے لئے بہت بڑی مصیبت تھی۔
- پیاروں پر رونا ممنوع نہیں البتہ بے صبری صحیح نہیں۔
اس موقع پر یہ کلام امیر المومنین ملاحظہ فرمائیں:
رسول ﷺ کو غسل و کفن دیتے وقت فرمایا:
یا رسول اللہؐ! میرے ماں باپ آپؐ پر قربان ہوں! آپؐ کے رحلت فرما جانے سے نبوت، خدائی احکام اور آسمانی خبروں کا سلسلہ قطع ہو گیا جو کسی اور (نبی) کے انتقال سے قطع نہیں ہوا تھا۔
آپؐ نے (اس مصیبت میں اپنے اہل بیتؑ کو) مخصوص کیا، یہاں تک کہ آپؐ نے دوسروں کے غموں سے تسلی دیدی اور (اس غم کو)عام بھی کر دیا کہ سب لوگ آپؐ کے (سوگ میں ) برابر کے شریک ہیں۔
اگر آپؐ نے صبر کا حکم اور نالہ و فریاد سے روکا نہ ہوتا تو ہم آپؐ کے غم میں آنسوؤں كا ذخیرہ ختم کر دیتے اور یہ درد منّت پذیر درماں نہ ہوتا اور یہ غم و حزن ساتھ نہ چھوڑتا، (پھر بھی یہ) گریہ و بکا اور اندوہ و حزن آپؐ کی مصیبت کے مقابلہ میں کم ہوتا۔
لیکن موت ایسی چیز ہے کہ جس کا پلٹانا اختیار میں نہیں ہے اور نہ اس کا دور کرنا بس میں ہے۔ میرے ماں باپ آپؐ پر نثار ہوں! ہمیں بھی اپنے پروردگار کے پاس یاد کیجئے گا اور ہمارا خیال رکھئے گا۔
منبع: نہج البلاغہ۔ خطبہ 232