مقالات

آنحضرت کا خاندان اور ان کا مقام و مرتبہ نہج البلاغہ کی روشنی میں

تحریر: سید حسنین عباس گردیزی

امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام خطبہ ١٦١ میں بیان کرتے ہیں:

 "اِبْتَعَثَہُ بالنُّور المُضِیئِ، والبُرْھَانِ الجَلِیَّ وَالمِنْھاجِ البَادِی، والکتاب الھَادِیْ، اُسْرَتُہُ خَیْرُ اَسْرَةٍ وَشَجَرَتَہُ خَیْرُ شَجَرَةٍ، اغضانُھَا مُعْتَدِ لَة، وَثِمَارُھا مُتَھَدِّ لة ”

پروردگار نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو روشن نور (واضح دلیل) نمایاں راستہ اور ہدایت کرنے والی کتاب کے ساتھ بھیجا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خاندان بہترین خاندان اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا شجرہ بہترین شجرہ ہے، جس کی شاخیں معتدل ہیں اور ثمرات دسترس کے اندر ہیں۔

خطبہ ١٠٦ میں بیان فرمایا ہے:

 ”اِخْتَارَہُ مِنْ شَجَرَ ةِ الْاَنْبَیَاء مِشْکَاةِ الِضّیَاء وَ ذُؤَابَةِ الْعَلْیَاء وَ سُرَّةِ البَطْحائِ و مَصَاِبَیحِ الظُّلْمَةِ، و ینَابِیع اِلحِکْمَةِ”

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس نے انبیاء کے شجرہ، روشنی کے مرکز (آل ابراہیم) بلندی کی جبیں (قریش) بطحاء کی ناف (مکہ) اور اندھیرے کے چراغوں اور حکمت کے سر چشموں سے منتخب کیا۔

خطبہ٩٢ میں بیان کرتے ہیں: ”انبیاء کرام کو پروردگار نے بہترین مقامات پر ودیعت رکھا اور بہترین منزل میں ٹھہرایا، وہ بلند مرتبہ صلبوں سے پاکیزہ شکموں کی طرف منتقل ہوتے رہے، جب ان میں سے کوئی گزرنے والا گزر گیا تو دین خدا کی ذمہ داری بعد والے نے سنبھال لی یہاں تک کہ یہ الٰہی شرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچا اس نے انہیں بہترین نشوونما والے معدنوں اور ایسی اصلوں سے جو پھلنے پھولنے کے اعتبار سے بہت باوقار تھیں، پیدا کیا اس شجرہ سے جس سے بہت سے انبیاء پیدا کئے اور اپنے امین منتخب فرمائے، پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عترت، بہترین عترت اور ان کا خاندان شریف ترین خاندان ہے، ان کا شجرہ وہ بہترین شجرہ ہے جو سرزمین حرم پراُگا ہے اور بزرگی کے سایہ میں پروان چڑھا ہے، اس کی شاخیں بہت طویل ہیں اور اس کے پھل انسانی دسترس سے بالاتر ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button