رسول اللہ ﷺ کی توصیف و تعریف نہج البلاغہ کی روشنی میں
تحریر: سید حسنین عباس گردیزی
حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حقیقی اوصاف اور آپکی سچی تعریف اور دقیق ہے کہ انسان اس کی سحر انگیزی اور معنی کی گہرائی میں ورطہ حیرت میں پڑجاتا ہے، چنانچہ امیر المومنین علیہ السلام خطبہ نمبر ١٠٥میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یوں تعریف کرتے ہیں۔
”حَتَّی بَعَثَ اللہُ محمّدًا صلی اللہ علیہ وآلہ، شھیداً و بَشِیراً، و نذیراً، خَیر الَبرِّیةِ طِفلاً، واَنْجَبَھَا کَھْلاً، وَ اَطْھَرَ الْمُطَھَّرِینَ شِیمَةً، وَ اَجْوَدَ المُسْتَمطَرِینَ دِیمَةً ”
یہاں تک کہ اللہ تعالٰی نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو امت کے اعمال کا گواہ، ثواب کی بشارت دینے والا اور عذاب سے ڈرانے والا بنا کر بھیجا، جو بچپن میں بہترین خلائق اور سن رسیدہ ہونے پر بھی اشرف کائنات تھے ، عادات کے اعتبار سے تمام پاکیزہ افراد سے زیادہ پاکیزہ اور باران رحمت کے اعتبار سے ہر سحاب رحمت سے زیادہ کریم و جواد تھے۔
ایک اور مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح یوں کرتے ہیں:
”فَھُوَ اِمامُ مَنِ اتَّقٰی، و بَصیرَة مَنِ اھْتَدیٰ، سراج لَمَعَ ضَوْئُ ہ، وَ شِھَاب سَطَعَ نُورُہ و زَنْد بَرَقَ لَمْعُہُ، سِیرَتُہُ الْقَصْدُ، و سُنَّتُہُ الرُّشْدُ وکَلَامُہُ الْفَصْل، و حُکْمُہُ الْعَدْلُ، اَرْسَلَہُ عَلَیٰ حِینَ فَتْرَةٍ مِنَ الرُّسُلِ وَ ھَفْوَةٍ عَنِ العَمَلِ، غَبَاوَةٍ مِنَ اْلُامَمِ”
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اہل تقویٰ کے امام اور طالبان ہدایت کے لئے سرچشمہ بصیرت ہیں، آپ ایسا چراغ ہیں جس کی روشنی لَوْ دے رہی ہے اور ایسا ستارہ جس کا نور درخشاں ہے اور ایسا چقماق ہیں جس کی چمک شعلہ فشاں ہے، ان کی سیرت میانہ روی، سنت رشد و ہدایت، ان کا کلام حرف آخر اور ان کا فیصلہ عادلانہ ہے، اللہ تعالٰی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس وقت بھیجا جب انبیاء کا سلسلہ موقوف تھا اور بدعملی کا دور دورہ تھا اور امتوں پر غفلت چھائی ہوئی تھی۔
ایک اور مقام میں بیان فرمایا:
"بزرگی اور شرافت کے معدنوں اور پاکیزگی کی جگہوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقام بہترین مقام اور آپ کی نشوونما کی جگہ بہترین منزل ہے، نیک کرداروں کے دل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف جھکا دئیے گئے اور نگاہوں کے رخ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف موڑ دیئے گئے، اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعہ کینوں کو دفن کر دیا اور عداوتوں کے شعلے بجھا دئیے، لوگوں کو بھائی بھائی بنا دیا اور کفر کی برادری کو منتشر کر دیا، اہل ذلت کو با عزت بنا دیا اور کفر کی عزت پر اکڑنے والوں کو ذلیل کر دیا، آپ کا کلام شریعت کا بیان اور آپ کی خاموشی احکام کی زبان ”