ماہ مبارک رمضان کا بہترین عمل
جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ماہ مبارک رمضان کی فضیلت میں ایک خطبہ بیان فرما رہے تھے تو حضرت علی علیہ السلام نے پوچھا: ماہ مبارک رمضان میں بہترین عمل کون سا ہے؟۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جواب دیا:
"یا اباالحسن افضل الاعمال فی ھذا الشھر الورع عن محارم اللہ”1
[اے ابوالحسن، اس ماہ مبارک میں بہترین عمل محرمات الہی کی نسبت ورع اور تقوی اختیار کرنا ہے]۔
ماہ مبارک رمضان اور صحیفہ سجادیہ: امام زین العابدین علیہ السلام "دعائے استقبال ماہ رمضان” میں اس ماہ مبارک کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
"تمام تعریف اس اللہ کیلئے ہے جس نے اپنے لطف اور احسان کے راستوں میں سے ایک راستہ اپنے مہینہ یعنی رمضان کے مبارک مہینے، صیام کے مہینے، اسلام کے مہینے، پاکیزگی کے مہینے، تصفیہ و تطہیر کے مہینے، عبادت و قیام کے مہینے کو قرار دیا ہے۔ وہ مہینہ جس میں قرآن نازل ہوا، جو لوگوں کیلئے رہنما اور ہدایت ہے، ہدایت اور حق و باطل کے امتیاز کی روشن صداقتیں رکھتا ہے چنانچہ تمام مہینوں پر اس کی فضیلت اور برتری کو آشکارا کیا۔ ان فراوان عزتوں اور نمایاں فضیلتوں کی وجہ سے جو اس کیلئے قرار دیں اور اسکی عظمت کے اظہار کیلئے جو چیزیں دوسرے مہینوں میں جائز کی تھیں اس میں حرام کر دیں اور اس کیلئے احترام کے پیش نظر کھانے پینے کی چیزوں سے منع کر دیا اور ایک واضح زمانہ اس کیلئے معین کر دیا۔ خدائے بزرگ و برتر یہ اجازت نہیں دیتا کہ اسے اس سے موخر کر دیا جائے۔ پھر یہ کہ اس کی راتوں میں سے ایک رات کو ہزار مہینوں کی راتوں پر فضیلت دی اور اسکا نام "شب قدر” رکھ دیا۔ اس رات میں فرشتے اور روح القدس ہر اس امر کے ساتھ جو اسکا قطعی فیصلہ ہوتا ہے اسکے بندوں میں سے جس پر وہ چاہتا ہے نازل ہوتے ہیں۔ وہ رات سراسر سلامتی کی رات ہے جسکی برکت طلوع فجر تک دائم و برقرار ہے۔ اے اللہ، محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور انکی آل علیھم السلام پر رحمت نازل فرما اور ہمیں ہدایت فرما کہ ہم اس مہینہ کے فضل و شرف کو پہچانیں۔ اسکی عزت” روزہ خدا اور انسان کے درمیان ایک ایسی عبادت ہے جس سے خدا کے سوا کوئی آگاہ نہیں ہوتا لہذا خدا کے علاوہ کوئی اور اس کا اجر ادا نہیں کر سکتا “
و حرمت کو بلند جانیں اور اس کے روزے رکھنے میں ہمارے اعضاء کو نافرمانیوں سے روکنے اور ان کاموں میں مصروف رکھنے جو تیری خوشنودی کا باعث ہیں ہماری اعانت فرما تاکہ ہم بیہودہ باتوں کی طرف کان نہ لگائیں، ممنوع چیزوں کی طرف پیش قدمی نہ کریں، تیری حلال کی ہوئی چیزوں کے علاوہ کسی چیز کو ہمارے پیٹ قبول نہ کریں، تیری بیان کی ہوئی باتوں کے سوا ہماری زبانیں گویا نہ ہوں۔ صرف ان چیزوں کے بجا لانے کا بار اٹھائیں جو تیرے ثواب سے قریب کریں اور صرف ان کاموں کو انجام دیں جو تیرے عذاب سے بچائیں”2
1۔ وسائل الشیعہ، جلد 10، صفحہ 30،
2۔ صحیفہ کاملہ ترجمہ علامہ مفتی جعفر حسین، دعائے استقبال ماہ رمضان،