مقالات

انسانِ کامل

انسانِ کامل

طُوبَى لِمَنْ ذَلَّ فِي نَفْسِهِ وَ طَابَ كَسْبُهُ وَ صَلَحَتْ سَرِيرَتُهُ وَ حَسُنَتْ خَلِيقَتُهُ وَ أَنْفَقَ الْفَضْلَ مِنْ مَالِهِ وَ أَمْسَكَ الْفَضْلَ مِنْ لِسَانِهِ وَ عَزَلَ عَنِ النَّاسِ شَرَّهُ وَ وَسِعَتْهُ السُّنَّةُ وَ لَمْ يُنْسَبْ إلَى الْبِدْعَةِ . (حکمت ۱۲۳)

ترجمہ: خوشا نصیب اس کے کہ جس نے اپنے مقام پر فروتنی اختیار کی جس کی کمائی پاک و پاکیزہ نیت نیک اور خصلت و عادت پسندیدہ رہی جس نے اپنی ضرورت سے بچا ہوا مال خدا کی راہ میں صرف کیا بے کار باتوں سے اپنی زبان کو روک لیا ،مردم آزادی سے کنارہ کش رہا ،سنت اسے ناگوار نہ ہوئی اور بدعت کی طرف منسوب نہ ہوا۔

اللہ سبحانہ تعالی نے انسان کو خلق کیا اور اسے کمال تک پہنچانے کے لئے خود کتابیں نازل فرمائیں اور انبیا ء و رسل کو بھیجا۔ یہ الہی نمائندے اللہ کے بندوں کو کبھی بشارتیں دے کر اللہ کی طرف بلاتے ہیں تو کبھی ڈراور خوف کو تبلیغ کا ذریعہ بناتے ہیں۔

امیر المؤمنینؑ خود فرماتے ہیں:

‏أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي قَدْ بَثَثْتُ لَكُمُ الْمَوَاعِظَ الَّتِي وَعَظَ الْأَنْبِيَاءُ بِهَا أُمَمَهُمْ وَ أَدَّيْتُ إِلَيْكُمْ مَا أَدَّتِ الْأَوْصِيَاءُ إِلَى مَنْ بَعْدَهُمْ. (خطبہ: ۱۸۰)

ترجمہ: اللہ کے بندو ! میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں جس نے تم کو لباس سے ڈھانپا اور ہر طرح کا سامان معیشیت تمہارے لےے مہیا کیا اگر کوئی دنیاوی بقاء کی (بلندیوں پر) چڑھنے کا زینہ یا موت کو دور کرنے کا راستہ پاسکتا ہوتا تو وہ سلیمان ابن داؤد (علیہ السلام) ہوتے کہ جن کے لئے نبوت و انتہائے تقرب کے ساتھ جن و انس کی سلطنت قبضہ میں دے دی گئی تھی لیکن جب وہ اپناآب ودانہ پورا اور اپنی مدت(حیات ) ختم کر چکے تو فنا کی کمانوں نے انہیں موت کے تیروں کی زد پر رکھ لیا گھر ان سے خالی ہوگئے اور بستیاں اجڑ گئیں اور دوسرے لوگ ان کے وارث ہو گئے ۔

اس حکمت بھرے فرمان میں امامؑ نے ایک صاحب کمال کو آٹھ اوصاف سے یاد کیا۔گویا راہ واضح فرمائی کہ جو چاہتا ہے علیؑ اس کی مدح سرائی کریں تووہ ان اوصاف کو اپنا لے۔اور علیؑ کا مورد ِتعریف یقینا صاحب کمال ہی ہو سکتا ہے۔امامؑ نے کچھ صاحب ِ کمال پیاروں کے نام لے کر ان کی تعریف کی ہے ان کی راہوں کو اپنا کر انسان امام ؑکی تعریف کا مصداق بن سکتا ہے اور کمال ِ انسانی کے مدارج کو درک کر سکتا ہے۔

مالک اشتر کو مصر گورنر بنا کر بھیجا تو مصر والوں کو خط میں مالک کی تعریفیں درج فرمائیں:

’’فانہ لا یقدم ولا یحجم ولا یؤخر و لا یقدم الا عن امری‘‘ مالک میرے حکم کے بغیر نہ آگے بڑھیں گے نہ پیچھے ہٹیں گے۔نہ کسی کو پیچھے ہٹاتے ہیں نہ آگے بڑھاتے ہیں۔(خط:۳۸)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button