خطبات

خطبہ (۷) انہوں نے اپنے ہر کام کا کرتا دھرتا شیطان کو بنا رکھا ہے

(٧) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۷)

اِتَّخَذُوا الشَّیْطٰنَ لِاَمْرِهِمْ مِلَاكًا، وَ اتَّخَذَهُمْ لَهٗۤ اَشْرَاكًا، فَبَاضَ وَ فَرَّخَ فِیْ صُدُوْرِهِمْ، وَ دَبَّ وَ دَرَجَ فِیْ حُجُوْرِهِمْ، فَنَظَرَ بِاَعْیُنِهِمْ، وَ نَطَقَ بِاَلْسِنَتِهِمْ، فَرَكِبَ بِهِمُ الزَّلَلَ، وَ زَیَّنَ لَهُمُ الْخَطَلَ، فِعْلَ مَنْ قَدْ شَرِكَهُ الشَّیْطٰنُ فِیْ سُلْطَانِهٖ، وَ نَطَقَ بِالْبَاطِلِ عَلٰى لِسَانِهٖ.

انہوں نے اپنے ہر کام کا کرتا دھرتا شیطان کو بنا رکھا ہے اور اس نے ان کو اپنا آلہ کار بنا لیا ہے۔ اس نے ان کے سینوں میں انڈے دیئے ہیں اور بچے نکالے ہیں اور انہی کی گود میں وہ بچے رینگتے اور اچھلتے کودتے ہیں۔ وہ دیکھتا ہے تو ان کی آنکھوں سے اور بولتا ہے تو ان کی زبانوں سے۔ اس نے انہیں خطاؤں کی راہ پر لگایا ہے اور بُری باتیں سجا کر ان کے سامنے رکھی ہیں، جیسے اس نے انہیں اپنے تسلط میں شریک بنا لیا ہو اور انہی کی زبانوں سے اپنے کلام باطل کے ساتھ بولتا ہو۔ [۱]

۱؂منافقین کے متعلق فرماتے ہیں کہ: یہ لوگ شیطان کے رفیق کار اور اس کے معین و مددگار ہیں اور اس نے بھی ان سے اتنی راہ و رسم پیدا کر لی ہے کہ انہی کے ہاں ڈیرے ڈال دیئے ہیں اور انہی کے سینوں کو اپنا آشیانہ بنا لیا ہے، یہیں پر وہ انڈے بچے دیتا ہے اور وہ بچے بغیر کسی جھجک کے ان کی گودیوں میں اُچھل کود مچاتے ہیں۔ یعنی ان کے دلوں میں شیطانی وسوسے جنم لیتے ہیں اور وہیں پر فروغ پاتے اور پروان چڑھتے ہیں۔ نہ ان کیلئے کوئی روک ٹوک ہے، نہ کسی قسم کی بندش اور وہ اس طرح ان کے خون میں رچ گیا اور روح میں بس گیا ہے کہ دوئی کے پردے اٹھ چکے ہیں۔ اب آنکھیں ان کی ہیں اور نظر اس کی، زبان ان کی ہے اور قول اس کا۔ جیسا کہ پیغمبر ﷺ نے فرمایا:

اِنَّ الشَّيْطٰنَ يَجْرِیْ مِنِ ابْنِ اٰدَمَ مَجْرَى الدَّمِ‏ ۔

شیطان، اولادِ آدم کے رگ و پے میں خون کی جگہ دوڑتا ہے۔[۱]

یعنی جس طرح خون کی گردش نہیں رکتی یوں ہی اس کی وسوسہ اندازیوں کا سلسلہ رکنے نہیں پاتا اور وہ انسان کو اس کے سوتے جاگتے، اٹھتے بیٹھتے برابر برائیوں کی طرف کھینچ کر لاتا ہے اور اس طرح اپنے رنگ میں رنگ لیتا ہے کہ ان کا ہر قول و عمل ہو بہو اس کے قول و عمل کی تصویر بن جاتا ہے۔ جن کے سینے ایمان کی ضیاباریوں سے جگمگار رہے ہیں وہ ان وسوسوں کی روک تھام کرتے ہیں اور کچھ ان کی پذیرائی کیلئے ہر وقت آمادہ و مستعد رہتے ہیں اور وہ وہی لوگ ہیں جو اسلام کی نقاب اوڑھ کر کفر کو فروغ دینے کی فکر میں لگے رہتے ہیں۔

[۱]۔ جامع الاخبار، ص ۱۸۰۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button