نہج البلاغہ کا اردو ترجمہ اور علامہ مفتی جعفر حسین صاحب
ایک تعارف اور تحلیلی جائزہ
مقالہ نگار: علی رضا اعوان الامانتی
لیکچرار انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد مدرس جامعۃالرضا بہارہ کہو اسلام آباد
نہج البلاغہ امیرالمومنین علیہ السلام کے منتخب مقولات و مکتوبات کا مجموعہ ہے۔ جس کو ایک گلدستے کی صورت میں ڈھالنے کا سہرا شریف رضی رحمت اللہ علیہ کے سر جاتا ہے جو خود بھی ایک نابغہ روزگار شخصیت اور بلند پایاں ادیب تھے۔ نہج البلاغہ کا کلام بلند علمی مطالب معارف کے ساتھ ساتھ عالی عربی ادب کا شاہکار بھی ہے۔ اور اس کو سمجھنے کے لئے بلند علمی سطح کی ضرورت ہے۔ بالخصوص عربی سے نابلد لوگ اس کے ترجمے کے محتاج ہوتے ہیں۔ اسی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے علامہ مفتی جعفر صاحب اعلی اللہ مقامہ نے اس گراں قدر ذمہ داری کا بیڑہ اٹھایا اور محنت شاقہ کے بعد نہج البلاغہ کا اردو ترجمہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا۔
اس مقالے میں مفتی صاحب کے نہج البلاغہ کے ترجمے کا تحلیلی و تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔ جس میں اس ترجمے کی خوبیوں اور آموجودہ دور کے اردو قاری کو درپیش دقتوں اور مشکلات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ مقدمہ ذکر کرنے کے بعد مترجم یعنی مفتی صاحب کا مختصر تعارف اور ترجمے کا تعارف پیش کیا گیا ہے۔ بعد ازآں اب تک ہونے والے مطبوعہ و غیر مطبوعہ اردو تراجم کا اجمالاً ذکر کیا گیا ہے۔ اور اس کے بعد معتبر اردو، عربی اور فارسی معاجم و لغات کے سہارے سے ترجمے کا تحلیلی و تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے اور پھر نتیجہ بحث درج کیا گیا ہے۔ حوالہ جات کو ہر صفحے کے نیچے درج کیا گیا ہے اور بیلوگرافی کو مقالے کے آخر میں لکھا گیا ہے۔
اس تحقیق میں نہج البلاغہ کا پہلا خطبہ، تشریح طلب کلام سے پانچ حدیثیں، چند حکمتیں اور چند مکتوبات زیر بحث آئے ہیں۔ اس تحقیقی کاوش کا ہدف و مقصد مفتی صاحب کی عرق ریزی کے ساتھ کی گئی علمی خدمت کا تحلیلی جائزہ لینا اور خراج تحسین پیش کرنا اور مزید برآں ان کے تجربات سے استفادہ کرنا تاکہ مستقبل میں نہج البلاغہ کی اردو زبان میں علمی خدمات کی راہ ہموار کی جا سکے۔