18۔ شکر
لَا تَنْسَوْا عِنْدَ النِّعَمِ شُكْرَكُمْ۔ (نہج البلاغہ خطبہ۷۹ )
نعمتوں کے وقت شکر کو نہ بھول جاؤ۔
انسان کامل کی یہ پہچان ہے کہ وہ کسی سے بھلائی کرے اور کسی کے کام آئے تو خوش ہوتا ہے اور جس سے بھلائی کرتا ہے اور جس پر احسان کرتا ہے اس سے کبھی شکریے کی توقع نہیں رکھتا بلکہ جو اس کے ساتھ زیادتی بھی کرتا ہے یہ اس کے ساتھ بھی احسان کرتا ہے۔ امیرالمومنینؑ کے فرمان کے مطابق کسی کو سزا دینا چاہتا ہے تو سزا بھی احسان کے ذریعے دیتا ہے۔ اس انسان کامل پر جب کوئی احسان کرتا ہے تو اس احسان کو نہیں بھولتا اور اس کے احسان کا شکریہ اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔
جو احسان کرتا ہے سب سے پہلے اسے پہچاننا ضروری ہے تاکہ حق شکر ادا کیا جائے۔ انسان کی زندگی میں سب سے پہلے زیادہ احسانات و نعمات اللہ کی طرف سے ہیں مگر اکثر نعمات اللہ کسی بندے کے ذریعے دیتا ہے۔ اس لیے اللہ کی نعمات کے شکریے سے پہلے اس کے بندوں کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے۔ اس لیے احادیث میں آیا ہے کہ جو آدمی کا شکریہ ادا نہیں کر سکتا وہ اللہ کا شکریہ ادا نہیں کر سکتا۔ اگر انسانوں میں ایک دوسرے کے ساتھ احسان کا یہ جذبہ پیدا ہو اور جس کے ساتھ احسان کیا گیا ہو وہ اس پر شکر گزار رہے تو معاشرے میں پیار محبت کا اضافہ ہوگا۔
اللہ کی نعمات کا شکریہ یہ ہوگا کہ اس کے بندوں میں وہ نعمات بانٹی جائیں۔ اللہ نے علم دیا ہے تو دوسروں کو سکھا کر شکریہ ادا کیا جائے، مال دیا ہے تو فقراء کا حق ادا کیا جائے، طاقت دی تو انسانیت کی بہتری کے لئے استعمال کرے۔