26۔ اللہ کا کنبہ
عِيَالُهُ الْخَلاَئِقُ۔ (نہج البلاغہ خطبہ ۸۹)
ساری مخلوق اللہ کا کنبہ ہے۔
انسان اگر اپنی عظمت کو جاننا چاہے تو دو لفظوں کا یہ جملہ ایک پوری کتاب بن سکتا ہے۔ انسان جب بطور مخلوق و انسان اپنی عظمت جان لے گا تو دوسری مخلوق خدا کی اہمیت بھی اس کے لیے اس فرمان سے واضح ہو جائے گی۔ ساری مخلوق خدا کا کنبہ ہونے کے اعتبار سے قابل احترام ہوگی۔ انسان جب اپنی اس عظمت سے آگاہ ہوگا تو خود کو گھٹیا حرکتوں سے محفوظ رکھے گا۔ دکھوں اور تکلیفوں میں اللہ کا سہارا لے گا اور مایوسی سے بچا رہے گا۔ زندگی میں دوسروں سے ایسا برتاؤ کرے گا جیسے کنبے کے افراد ایک دوسرے سے کرتے ہیں۔
اس فرمان میں عیال کےلفظ سے ایک طرف مخلوق سے اللہ کی محبت و رحمانیت کا اظہار ہوتا ہے تو دوسری طرف آپؑ کے اس فرمان کہ ”اللہ نے سب کا رزق اپنے ذمہ لیا ہے اور سب کی روزی مقرر کر رکھی ہے“ سے اللہ سبحانہ کا مخلوق کے لیے کفیل ہونا ثابت ہے۔ انسان اگر زندگی کا کفیل اللہ کو جان لے تو اس کی بہت سی پریشانیاں دور ہو سکتی ہیں۔ گھر کے سربراہ کا کام ہوتا ہے کہ وہ کنبے کے افراد کی ضروریات کو پورا کرے۔ البتہ سربراہ جو ذمہ داری لگاتا ہے وہ پوری کرنا کنبے کے افراد پر لازم ہوتا ہے۔ اگر وہ ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کوتاہی کرے گا تو نتیجے میں جو کمی واقع ہو گی وہ اس کی اپنی کوتاہی کی وجہ سے ہوگی نہ کہ کفیل کی عنایت و مہربانی میں کمی کے سبب۔
امیرالمؤمنینؑ نے یہاں لفظ انسان استعمال نہیں کیا بلکہ مخلوق کا لفظ استعمال کیا ہے تو یہاں حیوانات بھی رزق کھاتے ہیں تو وہ بھی اللہ کی عنایت سے مستفید ہو رہے ہیں۔ انسان اگر زندگی میں انسانی کنبہ کا ایک فرد بن کر رہے تو زمانے میں امن ہی امن ہوگا۔ اس فرمان کو اپنا کر اپنی زندگیوں کو سنوارا جا سکتا ہے اور دوسروں کی زندگیوں کی بہتری کے لیے سہارا بنا جا سکتا ہے۔