شمع زندگیمیڈیا گیلری

32۔ صلہ رحمی

صِلَةُ الرَّحِمِ فَإِنَّهَا مَثْرَاةٌ فِي الْمَالِ وَمَنْسَأَةٌ في الْأَجَلِ۔ (نہج البلاغہ خطبہ ۱۰۸)
رشتہ داروں سے اچھا برتاؤ کرنا کہ یہ مال میں اضافہ اور عمر کی درازی کا سبب ہے۔

انسان کا انسان سے برتاؤ اس کی فکر کا عکاس ہوتا ہے۔ اگر کوئی انسان دوسرے انسان کی عزت و احترام کا قائل ہے تو یہ خود اس کے معزز و مکرم ہونے کی نشانی ہے اور اگر دوسرے کی اہمیت و عظمت کا قائل نہ ہوگا تو یہ خود اس کے کم ظرف ہونے کو ظاہر کرے گا۔ انسان کبھی دوسرے انسان کی عزت اس کے مالدار یا عہدہ دار ہونے کی بنا پر کرتا ہے تو یہ حقیقت میں مال اور عہدے کی عزت ہے انسان کے اعتبار سے نہیں، یہ بھی کوئی قابل تعریف بات نہیں۔

رہا یہ سوال کہ عزت و احترام کا سلسلہ کہاں سے شروع کیا جائے تو امیرالمؤمنینؑ نے اس فرمان میں یہ بھی بتا دیا ہے اور اس کے اثرات سے بھی آگاہ فرما دیا ہے۔ انسان جب پیدا ہوتا ہے تو پہلا رشتہ ماں باپ ہوتے ہیں اور پیدائش کے ساتھ ہی کوئی بھائی تو کوئی بہن، کوئی چچا اور کوئی ماموں، کوئی نانا نانی تو کوئی دادا دادی کے روپ میں رشتے بنتے ہیں۔ یہ انسانی رشتے پیدائش کے ساتھ وجود میں آتے ہیں۔ قرآن نے ان رشتہ داروں سے تعلق نبھانے کو صلۃ الرحم یعنی رشتہ داروں سے اچھے سلوک کے عنوان سے بار بار ذکر کیا ہے۔

امیرالمؤمنینؑ اپنے اس ارشاد میں اس کی اہمیت اور ان رشتوں سے جڑے رہنے اور رشتے نبھانے کی تاکید بھی فرما رہے ہیں اور اس کے اثرات بھی بتا رہے ہیں کہ اس سے مال میں اضافہ ہو گا اور عمر دراز نصیب ہو گی۔ اس پورے کلام کا عنوان آپؑ نے یہ قرار دیا ہے کہ اگر اللہ تک پہنچنے کی راہیں تلاش کرنا چاہتے ہیں تو جہاں اللہ و رسولؐ پر ایمان، نماز، روزہ، حج، جہاد اور زکات اس تک رسائی کا ذریعہ ہیں وہاں اللہ تک پہنچنے کے لیے انسانوں سے تعلق، خاص کر رشتہ داروں سے اچھا برتاؤ بھی ضروری ہے اور یہ اس کے تقرب کا سبب ہے۔

اگر انسان ان رشتوں کو اہمیت دے گا تو اللہ سے بندگی کا رشتہ جڑ جائے گا اور انسانوں کی زندگیوں میں نمایاں بہتری آئے گی اور خاندان سے اچھے تعلق سے شروع کرکے معاشرے کے عام افراد تک اس دائرے کو بڑھا سکتے ہیں اور کامیاب انسان وہی ہو سکتا ہے جو دوسرے انسان سے انسانیت کی بنیاد پر تعلق قائم کرے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button