شمع زندگی

37۔ بدلا

كَمَا تَدِيْنُ تُدَانُ وَ كَمَا تَزْرَعُ تَحْصُدُ۔ (نہج البلاغہ خطبہ۱۵۱)
جو بوؤ گے وہی کاٹو گے جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔

انسان زندگی میں بہت سی چیزیں دوسروں سے سیکھتا ہے اور بہت سے درس تجربات سے حاصل کرتا ہے۔ امیرالمؤمنینؑ نے ان دو جملوں میں دو مشہور مثالوں کا حوالہ دیا ہے۔ یہ مثالیں قرآن میں بھی دوسرے الفاظ میں بیان ہوئی ہیں اور انبیاء و حکماء نے بھی مختلف الفاظ میں ان کا تذکرہ کیا ہے۔

حقیقت میں یہ مثالیں انسان کو غفلت سے جگانے کے لیے ہیں۔ دین کے مراحل میں بھی یہ مثالیں بیان ہوتی ہیں کہ دین کے معاملے میں اللہ کے سامنے جیسا عمل کرو گے ویسی ہی جزا ملے گی اور انسانوں کے سامنے بھی یہی ہے کہ آپ جیسے دوسرے انسانوں سے برتاؤ کریں گے آپ سے بھی جلد یا دیر ویسا ہی سلوک ہوگا۔ کسی سے محبت کا برتاؤ کرو گے تو محبت ملے گی اور نفرت سے پیش آؤ گے تو نفرت کا سامنا کرنا ہوگا۔ اگر عدل و انصاف کا بیج کاشت کرو گے تو اسی کا پھل ملے گا اور اگر ظلم و جور بوؤ گے تو ویسا ہی ثمر ملے گا۔

مولانا روم نے خوب کہا کہ یہ دنیا پہاڑ کے مانند ہے اور ہمارے اعمال ان پہاڑوں کے درمیان ندا کے مانند ہیں۔ اب آپ جیسی ندا بلند کریں گے ایسی ہی صدا پلٹ کر آپ کو سنائی دے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button