شمع زندگی

43۔ خود سازی

طُوْبٰی لِمَنْ شَغَلَهٗ عَيْبُهٗ عَنْ عُيُوْبِ النَّاسِ۔ (نہج البلاغہ خطبہ۱۷۴)
لائقِ مبارک باد ہے وہ شخص جسے اپنے عیوب دوسروں کی عیب گیری سے باز رکھیں۔

انسان اگر زندگی میں عزت کروانا چاہتا ہے تو دوسروں کی عزت کرنے سے اس کی یہ خواہش پوری ہوگی۔ اگر خود سکون سے زندگی بسر کرنا چاہتا ہے تو دوسروں کو سکون کی راہیں میسر کرنا پڑیں گی۔ دنیا میں اکثر لوگ دوسروں کو خود سے کم تر، گھٹیا اور ذلیل سمجھتے ہیں اور جب دوسروں کے بارے میں ذہن میں یہ تصور ہوتا ہے تو ان سے برتاؤ بھی ویسا ہی کرتے ہیں اور اگر دوسرے شخص میں کوئی کمزوری یا عیب پایا جاتا ہے تو اسے اچھال کر اپنی سوچ کو تسکین دیتے ہیں اور دوسرے میں کمزوری نہ ہو تو اس میں کمزوری تلاش کرتے ہیں اور بعض اوقات خود سے گھڑ لیتے ہیں۔ یوں سلسلہ جب چل پڑتا ہے تو انسان نہ خود سکون سے رہتا ہے اور نہ دوسروں کو سکون سے رہنے دیتا ہے۔ نہ یہ کسی پر اعتماد کرتا ہے اور نہ دوسرے اس پر اعتماد کرتے ہیں۔

امیرالمؤمنینؑ نے اس کا حل یہ بتایا ہے کہ دوسروں کے عیب گننے کے بجائے اپنے عیبوں پر نظر کریں۔ اس طرح خود میں کئی کمزوریاں نظر آئیں گی اور پھر ان کی اصلاح پر توجہ ہوگی تو وہ خود سازی میں ہی مشغول ہو جائے گا، دوسروں کے عیوب کی تلاش یا بیان کا وقت ہی نہیں ملے گا۔ اپنے عیب نظر آئیں گے تو خود کو دوسروں سے بہتر و برتر سمجھنا چھوڑ دے گا اور دوسروں سے عزت و احترام کروانے کے بجائے دوسروں کی عزت و احترام کرے گا اور یوں معاشرے میں سکون اور ایک دوسرے پر اعتماد بڑھے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button