شمع زندگی

53۔ کوہ حلم

فِي الزَّلَازِلِ وَقُوْرٌ وَ فِي الْمَكَارِهِ صَبُورٌ وَ فِی الرَّخَاءِ شَکُوْرٌ۔ (نہج البلاغہ خطبہ۱۹۱)
یہ مصیبت کے جھٹکوں میں کوہ حلم و وقار، سختیوں پر صابر اور خوشحالی میں شاکر رہتا ہے۔

کامیاب انسان کے سو سے زیادہ اوصاف میں سے تین اوصاف امیرالمؤمنینؑ نے یہ بیان فرمائے کہ سختیوں اور مصیبتوں میں کامل انسان پہاڑ جیسی مضبوطی اور وقار کا حامل ہوتا ہے۔ فتنوں اور فساد کی تیز ہواؤں میں تنکوں کی طرح ہوا کے رخ کے ساتھ نہیں چل پڑتا بلکہ بقولِ شاعرتندی بادِ مخالف سے گھبرانے کے بجائے اسے اپنی اونچی اڑانوں کا ذریعہ سمجھتا ہے۔ مشکلوں کے سیلاب کے ساتھ خود کو بے دست و پا بنا کر بہ نہیں پڑتا بلکہ پہاڑ کی طرح ان کا مقابلہ کر کے ان کے بہاؤ کی سمت موڑ دیتا ہے۔ کامیاب و کامل انسان نہ فقط خود گھبراتا نہیں بلکہ مصیبتوں میں گھرے افراد اس کی بلند چوٹی کا سہارا لے کر خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔

احادیث میں یہ بھی آیا ہے کہ کبھی کامل انسان پہاڑ سے بھی سخت اور مضبوط ہوتا ہے اس لیے کہ پہاڑوں کو کھودا جا سکتا ہے مگر کامل انسان کا دل ڈگمگاتا نہیں۔ اس صفت میں ایک اور پہچان بھی ہے کہ کامل انسان مشکلات میں معاشرے سے کٹ کر اور خود کو تنہائی میں چھپا کر زندگی نہیں گزارتا بلکہ مشکلات کا مقابلہ کرتا ہے اور سینہ سپر ہو کر خود کو بھی اور معاشرے کو بھی مشکلات سے بچاتا ہے اور ان مراحل کوطے کرنے میں پیش آنے والی دشواریوں میں صابر ہوتا ہے۔

کامل انسان کی ایک پہچان یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ جب اسے آسانیاں و نعمات میسر ہوں تو خود کو ان میں گم نہیں ہونے دیتا اور تکبر و غرور کی مرض میں مبتلا نہیں ہوتا بلکہ آسانیاں دینے والے خالق کا شکر ادا کرتے ہوئے مخلوق خدا میں وہ سہولتیں بانٹتا ہے۔ یوں تنہا اپنی خوشی پر خوش نہیں ہوتا بلکہ اسے حقیقی مسرت تب ہوتی ہے جب دوسروں کے لیے خوشی و مسرت کے اسباب مہیا کرتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button