شمع زندگی

55۔ صلہ رحم

تَصِلُ فِيهَا الرَّحِمَ۔ (نہج البلاغہ خطبہ ۲۰۷)
اس بڑے گھر میں رشتہ داروں سے اچھا برتاؤ کرو۔

انسان اکثر دولت کو عزت و سعادت کا باعث سمجھتا ہے اور دولت کی مختلف طریقوں سے نمائش کرتا ہے۔ آج کے دور میں دولت کی نمائش یا کسی کے صاحب حیثیت ہونے کی دلیل بڑے گھروں اور بنگلوں کو قرار دیا جاتا ہے۔ امیرالمؤمنینؑ اپنے ایک ساتھی کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لے گئے اور اس کے وسیع گھر کو دیکھا تو اعتراض آمیز انداز سے سوال کیا کہ تم دنیا میں اتنے وسیع گھر کو کیا کرو گے؟ یعنی اس نمائش کو اچھا نہ جانا پھر فورا اس دولت کو اچھائی اور بھلائی کا ذریعہ بنانے کے لیے ان کی راہنمائی کی اور فرمایا اگر اسی کھلے مکان کو مہمان نوازی اور رشتہ داروں سے اچھے سلوک کے لئے استعمال کرو تو یہی مکان تمھاری سعادت کا سبب بن سکتا ہے۔

امیرالمؤمنینؑ کا یہ طریقہ کار واضح کرتا ہے کہ دولت خود کوئی بری چیز نہیں ہے، اس کے استعمال کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ وہ اگر بڑائی اور فخر کے لیے استعمال ہو تو بری جبکہ مہمان نوازی اور صلہ رحمی کے لیے استعمال ہو تو اچھی ہے۔ حکماء نے آپ کے ان جملوں کو یوں پیش کیا کہ آپ بانٹنے والے بن جاؤ اس دولت میں دوسروں کو شامل کرنے والے بن جاؤ آپ کا دستر خوان کھلا ہو آپ کا سینہ مہمانوں، رشتہ داروں، اور ضرورت مندوں کے لیے کھلا ہو تو گھر کی وسعت سے زیادہ یہ بڑی دولت بن جائے گی۔

امیرالمؤمنینؑ فرماتے ہیں اگر اس طریقہ کو آزماؤ گے تو دونوں جہانوں میں سعادت مند قرار پاؤ گے اور یہی تمہاری ترقی و کامیابی قرار پائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button