شمع زندگی

60۔ فقر سے پناہ

اَللَّهُمَّ صُنْ وَجْهِي ْبِالْيَسَارِ، وَلاَتَبْذُلْ جَاهِيَ بِالْاِقْتَارِ۔ (نہج البلاغہ خطبہ ۲۲۲)
خدایا میری آبرو کو غنا کے ساتھ محفوظ رکھ اور فقر و تنگدستی سے میری منزلت کو نظروں سے نہ گرا۔

عقل مند انسان اپنی عزت و آبرو کے لیے کوشش خود کرتا ہے اور اس کے لیے اللہ سے مدد چاہتا ہے۔ اپنا مقام و منزلت بھی خود بناتا ہے اور اس کی حفاظت کی دعا اللہ سے کرتا ہے۔ اللہ نے انسان کے لیے واضح فرما دیا ہے کہ جو تم کوشش کرو گے اسی کے مطابق پھل پاؤ گے۔ امیرالمؤمنینؑ کی دعا حقیقت میں ایک درس ہے کہ اللہ سے جو چیز مانگ رہے ہو اللہ کے حکم کے مطابق اس کے لیے کوشش کرو۔

آپؑ نے یہاں اپنی عزت کی حفاظت کے لیے غنا و تونگری طلب کی یعنی مجھے اتنا کمانے اور حاصل کرنے کی ہمت دے کہ میں اپنی ضرورتوں کو خود پورا کر سکوں، کسی کا محتاج نہ ہوں اور کسی کے سامنے مجھے دست سوال دراز نہ کرنا پڑے۔ اب اس کے لیے سستی و کاہلی اور بدنظمی و کوتاہ اندیشی کو چھوڑ کر کمانے پر زور دینا ہوگا اور جو کمایا ہےاسے میانہ روی سے خرچ کر کے اور قناعت کو ذریعہ بنا کر گزر بسر کرنا پڑے گی۔ امیرالمؤمنینؑ نے ہی ایک اور مقام پر فرمایا ہے کہ قناعت بڑی دولت ہے۔

دوسرے جملے میں فرمایا ہے کہ فقر و تنگدستی کی وجہ سے میرے مقام و منزلت کو لوگوں کی نگاہوں سے نہ گرا۔ اس جملے میں بھی فقر و تنگدستی کے نقصانات کو بیان فرمایا ہے۔ پھر آپؑ نے فقر کے چار نقصانات اور کمزوریاں بیان کی ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ فقر کی وجہ سے تجھ سے رزق مانگنے والوں سے رزق مانگنے لگوں، تیرے بندوں کی نگاہ لطف و کرم کو اپنی طرف موڑنے کی تمنا کروں، جو مجھے دے اس کی مدح و ثنا کرنے لگوں اور جو نہ دے اس کی برائی کرنے میں مبتلا ہو جاؤں۔ انسان کو اپنی عزت و مقام کی حفاظت کے طریقے معلوم ہو جائیں تو اسے چاہیے کہ انھیں اپنائے تاکہ عزت و مقام کو بچائے۔

امیرالمؤمنینؑ نے فقر کو عزت و مقام سے گرنے کا بڑا سبب قرار دے کر درس دیا ہے کہ فقیر نہ بنو بلکہ کما کر سخی بنو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button