68۔ محنت
فَاسْعَ فِيْ كَدْحِكَ وَ لَا تَكُنْ خَازِناً لِّغَيْرِكَ۔ (نہج البلاغہ وصیت ۳۱)
روزی کمانے میں کوشش کرو اور دوسروں کے خزانچی نہ بنو۔
انسان کے کمال تک پہنچنے کی بنیاد سعی و کوشش ہے۔ مادی زندگی ہو یا روحانی، انسان کسی مقام تک تبھی پہنچے گا جب محنت کرے گا۔ سستی و کاہلی کامیاب زندگی کے لیے آفت ہے۔ ہر انسان کی قدر و قیمت اور عزت و اہمیت اس کی ہمت و کوشش کے مطابق ہوتی ہے۔ امیرالمومنینؑ نے ظاہراً یہاں رزق و روزی کمانے کے لیے کوشش کی نصیحت کی ہے اور یہ بھی اسی کوشش کے عموم کا ایک مصداق ہو گا۔
انسان کو چاہیے کہ اپنی مادی ضروریات کے لیے بھی محنت کرے اور دوسروں پر بوجھ بن کر زندگی نہ گزارے بلکہ دوسروں کا بوجھ اُٹھانے والا بنے۔ دوسروں سے لینے والا ہی نہیں بلکہ دوسروں کو زندگی کی سہولیات میسر کرنے والا بنے۔ اگر لوگوں میں یہ سوچ پیدا ہو جائے کہ دوسروں سے فقط مدد لینی ہی نہیں بلکہ مدد کرنی بھی ہے تو معاشرے میں ایک دوسرے پر اعتماد بڑھے گا اور افراد میں بھائی چارہ قائم ہو گا۔
کوشش و مشقت کی تلقین کے بعد آپؑ نے فرمایا کہ دوسروں کے خزانچی بن کر نہ رہو جو کمایا ہے اسے اپنے لیے خرچ کرو اپنے اہل وعیال کے لیے سہولیات میسر کرو مگر جو ان ضروریات سے بچ جائے اسے بھی جمع ہی نہ کرتے رہو بلکہ غرباء و فقراء اور ضرورت مندوں کا بھی خیال رکھو۔