شمع زندگی

73۔ لوگوں سے طلب

مَرَارَةُ الْيَاْسِ خَيْرٌ مِنَ الطَّلَبِ اِلَى النَّاسِ۔ (نہج البلاغہ وصیت ۳۱)
مایوسی کی تلخی سہ لینا لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے بہتر ہے۔

انسان کی زندگی میں کبھی تلخی تو کبھی شیریں لمحات آتے ہیں۔ انسان کی کچھ چاہتیں اور خواہشیں ہوتی ہیں۔ یہ خواہشیں کبھی پوری ہوتی ہیں تو کبھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انسان کو چاہیے کہ اپنی زندگی میں محنت و مشقت کرے اور جو چاہتیں میسر آئیں ان سے استفادہ کرے۔ اور اگر حالات ساتھ نہ دیں اور اس کی تمنا پوری نہ ہو تو اسے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔

امیرالمؤمنینؑ نے یہاں فرمایا: کہ محنت و مشقت کے بعد مقصود حاصل نہ ہونے پر جو احساس محرومی و مایوسی ہوتا ہے اس سے کڑوی اور سخت چیز یہ ہے کہ انسان اپنے جیسے دوسرے انسانوں کی طرف دیکھنے لگے اور ان کے سامنے دست طلب پھیلا دے۔ کامل انسان اپنی ضروریات کے نہ ملنے کی سختی و تلخی سہہ لے گا مگر خود کو گرا کر دوسروں سے نہیں مانگے گا۔ با کمال انسان حقیقت میں مایوس ہی نہیں ہوتا وہ اپنی محنت جاری رکھتا ہے ناکامی کی سختیاں برداشت کرتا ہے مگر تھکتا نہیں ۔ اسے اللہ کا وعدہ یاد رہتا ہے کہ وہ محنت کا پھل دیتا ہے اور خود سے مایوس ہونے سے منع کرتا ہے۔

یہ خود داری کا سبق ہے جو انسانی کرامت کی محافظ ہے۔ خود داری یا بقول علامہ اقبال خودی ہی انسان کا کمال ہے۔ یہ امیر المؤمنینؑ کا اپنے فرزند کو وصیت کا جملہ ہے اور علامہ اقبال نے اپنے بیٹے جاوید کے نام نظم میں گویا اسی کا ترجمہ کیا ہے۔

میرا طریق امیری نہیں فقیری ہے

خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button