74۔ پاک دامنی
اَلْحِرْفَةُ مَعَ العِفَّةِ خَيْرٌ مِنَ الْغِنَى مَعَ الْفُجُوْرِ. (نہج البلاغہ وصیت ۳۱)
پاک دامنی کے ساتھ محنت مزدوری کر لینا فسق و فجور میں گری ہوئی دولت مندی سے بہتر ہے۔
انسان کو زندگی میں خود طے کرنا ہوتا ہے کہ اُسے کیا بننا ہے اور اُس کے لیے بہتری کس کام میں ہے۔ کچھ لوگ دولت کی چہل پہل کو زندگی کا مقصد اور ذریعۂ عزت سمجھتے ہیں اور اسی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں۔ وہ دولت کے خواہش مند رہتے ہیں خواہ جس ذریعہ سے حاصل ہو۔ انہیں لوگوں پر حکمرانی چاہیے خواہ جیسے ملے۔ مگر امیرالمومنینؑ یہاں واضح فرماتے ہیں کہ یہ آسائش و آرام اور دولت و حکومت اگر گناہ اور فسق و فجور کے ذریعے حاصل ہو یا کسی کا دل دُکھا کر اگر آپ سکون پاتے ہیں تو یہ سرا سر غلط ہے۔ عفت و پاک دامنی کے ساتھ محنت و مشقت سے وقت بسر کر لینا، غلط راہ سے میسر سہولتوں سے بہتر ہے۔ اللہ کی مخالفت یا بندوں کی آہ کے ساتھ جو ملے اُس سے کبھی سکون نہیں ملتا۔
دولت سے محبت کی بیماری انسانیت کی عزت و کرامت کو گُھن کی طرح اندر سے کھا جاتی ہے، اس لیے اگر دولت کا حصول انسانیت کے حصول سے ٹکرائے، اس دولت سے عفت و پاک دامنی پر حرف آئے تو اس دولت و رزق کو ٹھکرا کر انسانیت کی پرواز کے جاری رکھنے کو ترجیح دینی چاہیے۔ علامہ اقبالؒ کے فرمان کے مطابق۔
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی