75۔ راز داری
اَلْمَرْءُ اَحْفَظُ لِسِرِّهٖ۔ (نہج البلاغہ وصیت ۳۱)
انسان اپنے رازوں کو خود ہی چھپا سکتا ہے۔
انسان اپنی عزت و سعادت خود ہی بناتا ہے اور سب سے زیادہ خود ہی اس کو نقصان بھی پہنچاتا ہے۔ عزت کی تعمیر میں کئی کئی سال لگ جاتے ہیں اور ایک لحظہ کی چھوٹی سی غلطی اُس عزت کی عمارت کو گرا دیتی ہے۔ عزت کی حفاظت کے لیے ایک ضروری قدم اپنی پوشیدہ باتوں کو پوشیدہ رکھنے میں ہے یعنی راز کو راز رکھا جائے۔ جو شخص اپنا راز خود محفوظ نہیں رکھتا بلکہ دوسروں کو مطلع کرتا ہے اور پھر اُن سے توقع رکھتا ہے کہ وہ اُس کے راز کو پوشیدہ رکھیں گے تو یہ سخت اشتباہ ہے جب آپ اپنا راز محفوظ نہ رکھ سکے تو دوسروں سے اُسے راز میں رکھنے کی توقع کیسے کر سکتے ہیں۔
اس فرمان سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ ہر شخص کے لیے اس کے راز اہم ہوتے ہیں۔ جس طرح آپ اپنے راز مخفی رکھنے کے ذمہ دار ہیں اسی طرح اگر کسی کا کوئی راز آپ کے سامنے ظاہر ہو جائے تو انسانی شرافت کا تقاضا ہے کہ اسے راز ہی رہنے دیں۔ راز داری اور خطاؤں پر پردہ ڈالنا یہ اللہ کی صفات میں سے ہے۔ اللہ انسان سے بھی چاہتا ہے کہ تم میں بھی اس اخلاق کی جھلک نظر آنی چاہیے۔