بَادِرِ الْفُرْصَةَ قَبْلَ اَنْ تَكُوْنَ غُصَّةً۔ (نہج البلاغہ وصیت ۳۱)
موقع کو غنیمت جانو قبل اس کے کہ وہ رنج و اندوہ کا سبب بن جائے۔
انسان بعض اوقات طویل مدت تک کسی چیز کو چاہتا ہے مگر اس کے حصول کے مقدمات میسر نہیں آتے۔ مگر کبھی اچانک اس مقصد کی ابتدائی سہولیات میسر آتی ہیں تو وہ لمحات فرصت یا موقع کہلاتے ہیں۔ اس مخصوص وقت میں مقصود کی طرف قدم بڑھانا یہ موقع سے فائدہ اٹھانا ہے اور ایسے ہی مواقع زندگی کی کامیابی کا سبب بنتے ہیں۔
امیر المؤمنینؑ کے کلام میں مختلف الفاظ میں فرصت کی اہمیت بیان ہوئی ہے۔ آپؑ یہاں خبردار فرما رہے ہیں کہ موقع میسر آئے تو لمبی سوچ بچار میں وقت ضائع کرنا یا عملی قدم اٹھانے میں سستی کرنا موقع کا ضیاع ہوگا۔ ممکن ہے پھر ساری زندگی ایسی فرصت اور موقع میسر نہ ہو تو پھر کاش اور افسوس کے الفاظ دہرانے سے پریشانی تو بڑھے گی مگر موقع پلٹ کر نہیں آئے گا۔
اس لیے جب سعادت کی ایسی گھڑیاں نصیب ہوں تو ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اچھائی کا ایسا دروازہ جب کھلا ملے تو اس سے کچھ حاصل کر لیا جائے۔ وقت گزر گیا تو پھر دروازہ پیٹنا کوئی فائدہ نہیں دے گا فقط موقع ضائع ہو جانے کا غم بے سکون کرتا رہے گا۔
فرصت کے مواقع میں سے ایک اہم موقع جوانی کا زمانہ ہے۔ جو لوگ جوانی کے زمانے کو صحیح طور پر استعمال کرتے ہیں وہ یقینا کامیاب ہوتے ہیں۔ واصف علی واصف لکھتے ہیں: جس نے جوانی میں اپنے مستقبل کا خیال رکھا اسے بڑھاپے میں حسرتوں کا شمار کم ہی کرنا پڑتا ہے۔