لَيْسَ كُلُّ طَالِبٍ يُصِيْبُ۔ (نہج البلاغہ وصیت ۳۱)
ہر طلب و سعی کرنے والا مقصد کو نہیں پاتا۔
انسان کو حکم ہے کہ وہ کوشش و سعی کرے اور ہمیشہ کامیابی اس کی محنت کے مطابق ہوتی ہے مگر یہ بھی ذہن میں رہے کہ نتیجہ اس کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ کئی افراد زندگی میں سخت محنت کرتے ہیں مگر اس محنت کا وہ نتیجہ جو انہیں مطلوب ہو نہیں ملتا۔ انسان کا کام محنت کرنا ہے اور نتیجہ مرضی کے مطابق نہ ملے تو اسے مایوس نہیں ہونا چاہیے اور آئندہ کے لیے محنت کو ترک نہیں کرنا چاہیے۔
یہ فرمان گویا دو چیزوں کی تاکید کر رہا ہے، ایک یہ کہ انسان کا کام محنت کرنا ہے اگر ایک دو بار کوئی مقصود حاصل نہ ہو تو اسے مایوس ہو کر محنت ترک نہیں کرنا چاہیے اور دوسرا یہ کہ نتائج آپ کے ہاتھ میں نہیں ہیں آپ کو اپنا کام کرنا ہے اور اس امید سے آگے بڑھتے رہنا ہے کہ کسی وقت نتیجہ مل ہی جائے گا۔
بہت سے افراد ناکامی کے خوف سے کوئی قدم نہیں اٹھاتے یا یہ کہ کر قدم روک لیتے ہیں کہ یہ کام ہمارے لیے بہت مشکل ہے۔ انسان کا کام ہے محنت کرے، مثبت نتیجے پر یقین رکھے، اس کام میں شکست کی صورت میں متبادل سوچ بھی ذہن میں رکھے۔ کئی کام ایسے ہوتے ہیں کہ ممکن ہے ایک نسل اس کا نتیجہ حاصل نہ کر سکے مگر اِس نسل کی محنت اور بنیاد کا پھل آئندہ نسلوں کو نصیب ہو گا۔ تاریخ میں کئی کامیاب لوگ ملیں گے جو درجنوں دفعہ ناکام ہوئے مگر اپنی ناکامی کو مایوسی میں نہیں بدلا بلکہ محنت جاری رکھی اور کامیاب ہوئے۔