شمع زندگی

92۔ دل کی زندگی

اَحْيِ قَلْبَكَ بِالْمَوْعِظَةِ (نہج البلاغہ وصیت ۳۱)
وعظ و نصیحت سے دل کو زندہ رکھیں۔

امیرالمومنین امام علی علیہ السلام نے اپنے فرزند کو طرزِ زندگی سکھانے کے لئے وصیت تحریر فرمائی۔ اس تحریر سے واضح ہوتا ہے کہ باپ کی ذمہ داری ہے کہ اولاد کو زندگی کا سلیقہ سکھائے اور اولاد کا فرض ہے کہ وہ باپ کے تجربات سے فائدہ اٹھائے۔ باپ جس طرح جسمانی نشوونما کے اسباب مہیا کرتا ہے اسی طرح اسی طرح روحانی تربیت بھی اس کا فریضہ ہے۔

امیرالمومنین امام علی علیہ السلام نے یہاں اس تربیت کے لئے جو اصول بیان فرمائے ان میں سے ایک یہ ہے کہ وعظ و نصیحت سے دل و روح اور فکر و عقل کو زندہ رکھیں۔ دل سے مراد جسم کے اعضاء تک خون پہنچانے والا عضو نہیں یہ عضو تو حیوانوں میں بھی پایا جاتا ہے بلکہ مراد وہ عقل و روح ہے جو انسان کو حیوان سے بلند بناتی ہے اور جسم کو نہیں انسانیت کو پروان چڑھاتی ہے۔

وعظ و نصیحت سے مراد بھی وہ گفتگو نہیں جو انسان کو دنیا سے دور کر دے بلکہ وہ تذکرے اور یاددہانیاں مراد ہیں جو زندگی کے میدان میں کھڑا کر کے انسان کو انسانیت کی معراج تک پہنچا دیں۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام ایسے ہی واعظ ہیں جو میدان میں بھی اور تخت حکمرانی پر بھی ہر قدم خدا کے لیے اٹھاتے ہیں۔ اللہ سبحانہ کا ارشاد ہے میں تمہیں ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم اللہ کے لیے اٹھ کھڑے ہو۔ آپؑ فرماتے ہیں دل و روح کو زندہ رکھنے اور اُسے غفلت کے پردوں اور گمراہی کے زنگ سے محفوظ رکھنے کے لیے شاہوں کے گدا اور گداؤں کے شاہ بننے کے قصے سناؤ گھروں اور کھنڈروں میں لے جا کر سمجھاؤ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button