شمع زندگیھوم پیج

94۔ معیارِ تعلق

لاَ تَرْغَبَنَّ فِيمَنْ زَهِدَ عَنْكَ۔ (نہج البلاغہ وصیت ۳۱)
جو تم سے تعلقات قائم رکھنا پسند نہیں کرتا اس کے پیچھے نہ پڑو۔

انسان کو جب کسی خاص عمل کی تاکید کی جاتی ہے تو اُس کا موقع و محل اُسے خود پہچاننا پڑتا ہے۔ امیرالمومنینؑ نے بار بار دوسروں سے تعلق جوڑنے کا حکم دیا اور اس وصیت میں بھی اس کی تاکید فرمائی کہ دوسرا تعلق توڑے تو آپ اسے جوڑنے میں بازی لے جائیں اور وہ بُرائی سے پیش آئے تو آپ حسن سلوک میں اس سے بڑھ جائیں۔

مگر پیش نظر فرمان میں آپ علیہ السلام نے واضح کیا کہ اس برتاؤ کا موقع و محل دیکھیں آپ کی مسلسل کوشش کے باوجود اگر کوئی شخص آپ سے تعلق جوڑنا ہی نہیں چاہتا تو آپ اپنی عزت کی حفاظت کریں، اس کے پیچھے پیچھے مت پھریں اس سے آپ کی توہین ہو گی۔

البتہ یہ نہیں فرمایا کہ ایسے شخس کے کام آنا چھوڑ دیں یا آپ اس سے منہ موڑ لیں، فرمایا اس سے دوستی کی توقع چھوڑ دیں مگر اپنا کردار اتنا بلند رکھیں کہ اُس کو آپ کی ضرورت ہو تو یقین کے ساتھ وہ آپ سے بھلائی کا امیدوار ہو۔ یعنی دوستی کا معیار اس میں نہ پایا جائے تو اس سے دوستی کا تقاضا چھوڑ دیں مگر انسانیت کا رشتہ اور برتاؤ چھوڑنے کا حکم نہیں ہے۔

اس دنیا میں اکثر لوگ ضرورت مندوں سے رخ موڑ لیتے ہیں اور انسان اگر اپنی ضرورتوں کو محدود کر لے اور دوسروں کی ضرورتوں کو پورا کرنے والا بن جائے تو رُخ موڑنے والے کم ہوں گے اور تعلقات کے لیے ہاتھ بڑھانے والے زیادہ ہوں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button