صحیفہ کاملہ

5۔ اپنے لئے اور اپنے دوستوں کے لیے دعا

(۵) وَ كَانَ مِنْ دُعَآئِهٖ عَلَیْهِ السَّلَامُ

لِنَفْسِهٖ وَ اَهْلِ وَلَایَتِهٖ

اپنے لئے اور اپنے دوستوں کیلئے حضرتؑ کی دُعا:

یَا مَنْ لَّا تَنْقَضِیْ عَجَآئِبُ عَظَمَتِهٖ، صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ احْجُبْنَا عَنِ الْاِلْحَادِ فِیْ عَظَمَتِكَ.

اے وہ جس کی بزرگی و عظمت کے عجائب ختم ہونے والے نہیں، تو محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اپنی عظمت کے پردوں میں چھپا کر کج اندیشیوں سے بچالے۔

وَ یَا مَنْ لَّا تَنْتَهِیْ مُدَّةُ مُلْكِهٖ، صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ اَعْتِقْ رِقَابَنَا مِنْ نَّقِمَتِكَ.

اے وہ جس کی شاہی و فرمانروائی کی مدت ختم ہونے والی نہیں، تو رحمت نازل کر محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر اور ہماری گردنوں کو اپنے غضب و عذاب (کے بندھنوں) سے آزاد رکھ۔

وَ یَا مَنْ لَّا تَفْنٰى خَزَآئِنُ رَحْمَتِهٖ، صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ اجْعَلْ لَنا نَصِیْبًا فِیْ رَحْمَتِكَ.

اے وہ جس کی رحمت کے خزانے ختم ہونے والے نہیں، رحمت نازل فرما محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر اور اپنی رحمت میں ہمارا بھی حصہ قرار دے۔

وَ یَا مَنْ تَنْقَطِعُ دُوْنَ رُؤْیَتِهِ الْاَبْصَارُ، صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ اَدْنِنَاۤ اِلٰى قُرْبِكَ.

اے وہ جس کے مشاہدہ سے آنکھیں قاصر ہیں، رحمت نازل فرما محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر اور اپنی بارگاہ سے ہم کو قریب کر لے۔

وَ یَا مَنْ تَصْغُرُ عِنْدَ خَطَرِهِ الْاَخْطَارُ، صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ كَرِّمْنَا عَلَیْكَ.

اے وہ جس کی عظمت کے سامنے تمام عظمتیں پست و حقیر ہیں، رحمت نازل فرما محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر اور ہمیں اپنے ہاں عزت عطا کر۔

وَ یَا مَنْ تَظْهَرُ عِنْدَهٗ بَوَاطِنُ الْاَخْبَارِ، صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ لَا تَفْضَحْنَا لَدَیْكَ.

اے وہ جس کے سامنے راز ہائے سربستہ ظاہر ہیں، رحمت نازل فرما محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر اور ہمیں اپنے سامنے رسوا نہ کر۔

اَللّٰهُمَّ اَغْنِنَا عَنْ هِبَةِ الْوَهَّابِیْنَ بِهِبَتِكَ، وَ اكْفِنَا وَحْشَةَ الْقَاطِعِیْنَ بِصِلَتِكَ، حَتّٰى لَا نَرْغَبَ اِلٰۤى اَحَدٍ مَّعَ بَذْلِكَ، وَ لَا نَسْتَوْحِشَ مِنْ اَحَدٍ مَّعَ فَضْلِكَ.

بار الٰہا! ہمیں اپنی بخشش و عطا کی بدولت بخشش کرنے والوں کی بخشش سے بے نیاز کر دے، اور اپنی پیوستگی کے ذریعہ قطع تعلق کرنے والوں کی بے تعلقی و دوری کی تلافی کر دے، تاکہ تیری بخشش و عطا کے ہوتے ہوئے دوسرے سے سوال نہ کریں اور تیرے فضل و احسان کے ہوتے ہوئے کسی سے ہراساں نہ ہوں۔

اَللّٰهُمَّ فَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ كِدْ لَنَا وَ لَا تَكِدْ عَلَیْنَا، وَ امْكُرْ لَنَا وَ لَا تَمْكُرْ بِنَا،

اے اللہ! محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما اور ہمارے نفع کی تدبیر کر، اور ہمارے نقصان کی تدبیر نہ کر، اور ہم سے مکر کرنے والے دشمنوں کو اپنے مکر کا نشانہ بنا، اور ہمیں اس کی زد پر نہ رکھ اور ہمیں دشمنوں پر غلبہ دے، دشمنوں کو ہم پر غلبہ نہ دے۔

وَ اَدِلْ لَنَا وَ لَا تُدِلْ مِنَّا. اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ قِنَا مِنْكَ، وَ احْفَظْنَا بِكَ، وَ اهْدِنَاۤ اِلَیْكَ، وَ لَا تُبَاعِدْنَا عَنْكَ، اِنَّ مَنْ تَقِهٖ یَسْلَمْ، وَ مَنْ تَهْدِهٖ یَعْلَمْ، وَ مَنْ تُقَرِّبْهُ اِلَیْكَ یَغْنَمْ.

بار الٰہا! محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اپنی ناراضی سے محفوظ رکھ، اور اپنے فضل و کرم سے ہماری نگہداشت فرما، اور اپنی جانب ہمیں ہدایت کر، اور اپنی رحمت سے دو رنہ کر کہ جسے تو اپنی ناراضی سے بچائے گا وہی بچے گا، اور جسے تو ہدایت کرے گا وہی (حقائق پر) مطلع ہو گا، اور جسے تو (اپنی رحمت سے) قریب کرے گا وہی فائدہ میں رہے گا۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ اكْفِنَا حَدَّ نَوَآئِبِ الزَّمَانِ، وَ شَرَّ مَصَآئِدِ الشَّیْطٰنِ، وَ مَرَارَةَ صَوْلَةِ السُّلْطَانِ.

اے معبود! تو محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما اور ہمیں زمانہ کے حوادث کی سختی اور شیطان کے ہتھکنڈوں کی فتنہ انگیزی اور سلطان کے قہر و غلبہ کی تلخ کلامی سے اپنی پناہ میں رکھ۔

اَللّٰهُمَّ اِنَّمَا یَكْتَفِی الْمُكْتَفُوْنَ بِفَضْلِ قُوَّتِكَ، فَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ وَ اكْفِنَا، وَ اِنَّمَا یُعْطِی الْمُعْطُوْنَ مِنْ فَضْلِ جِدَتِكَ، فَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ وَ اَعْطِنَا، وَ اِنَّمَا یَهْتَدِی الْمُهْتَدُوْنَ بِنُوْرِ وَجْهِكَ، فَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ وَ اهْدِنَا.

بار الٰہا! بے نیاز ہونے والے تیرے ہی کمالِ قوت و اقتدار کے سہارے بے نیاز ہوتے ہیں، رحمت نازل فرما محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر اور ہمیں بے نیاز کر دے، اور عطا کرنے والے تیری ہی عطا وبخشش کے حصہ وافر میں سے عطا کرتے ہیں، رحمت نازل فرما محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر اور ہمیں بھی (اپنے خزانۂ رحمت سے) عطا فرما، اور ہدایت پانے والے تیری ہی ذات کی درخشندگیوں سے ہدایت پاتے ہیں، رحمت نازل فرما محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر اور ہمیں ہدایت فرما۔

اَللّٰهُمَّ اِنَّكَ مَنْ وَّالَیْتَ لَمْ یَضْرُرْهُ خِذْلَانُ الْخَاذِلِیْنَ، وَ مَنْ اَعْطَیْتَ لَمْ یَنْقُصْهُ مَنْعُ الْمَانِعِیْنَ، وَ مَنْ هَدَیْتَ لَمْ یُغْوِهٖ اِضْلَالُ الْمُضِلِّیْنَ، فَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ امْنَعْنَا بِعِزِّكَ مِنْ عِبَادِكَ، وَ اَغْنِنَا عَنْ غَیْرِكَ بِاِرْفَادِكَ، وَ اسْلُكْ بِنَا سَبِیْلَ الْحَقِّ بِاِرْشَادِكَ.

بار الٰہا! جس کی تو نے مدد کی اسے مدد نہ کرنے والوں کا مدد سے محروم رکھنا کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتا، اور جسے تو عطا کرے اس کے ہاں روکنے والوں کے روکنے سے کچھ کمی نہیں ہو جاتی، اور جس کی تو خصوصی ہدایت کرے اسے گمراہ کرنے والوں کا گمراہ کرنا بے راہ نہیں کر سکتا، رحمت نازل فرما محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر اور اپنے غلبہ و قوت کے ذریعہ بندوں (کے شر) سے ہمیں بچائے رکھ، اور اپنی عطا و بخشش کے ذریعہ دوسروں سے بے نیاز کر دے، اور اپنی رہنمائی سے ہمیں راہ حق پر چلا۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ اجْعَلْ سَلَامَةَ قُلُوْبِنَا فِیْ ذِكْرِ عَظَمَتِكَ، وَ فَرَاغَ اَبْدَانِنَا فِیْ شُكْرِ نِعْمَتِكَ، وَ انْطِلَاقَ اَلْسِنَتِنَا فِیْ وَصْفِ مِنَّتِكَ.

اے معبود! تو محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما اور ہمارے دلوں کی سلامتی اپنی عظمت کی یاد میں قرار دے، اور ہماری جسمانی فراغت (کے لمحوں) کو اپنی نعمت کے شکریہ میں صرف کر دے، اور ہماری زبانوں کی گویائی کو اپنے احسان کی توصیف کیلئے وقف کر دے۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِهٖ، وَ اجْعَلْنَا مِنْ دُعَاتِكَ الدَّاعِیْنَ اِلَیْكَ، وَ هُدَاتِكَ الدَّالِّیْنَ عَلَیْكَ، وَ مِنْ خَاصَّتِكَ الْخَاصِّیْنَ لَدَیْكَ، یَاۤ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ.

اے اللہ! تو رحمت نازل فرما محمدﷺ اور ان کی آلؑ پر اور ہمیں ان لوگوں میں سے قرار دے جو تیری طرف دعوت دینے والے اور تیری طرف کا راستہ بتانے والے ہیں، اور اپنے خاص الخاص مقربین میں سے قرار دے، اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے۔

–٭٭–

یہ دُعا جس کی ابتدا عظمت الٰہی کے تذکرے سے ہے، بندوں کو اللہ کی عظمت و رفعت کے آگے جھکنے اور صرف اسی سے سوال کرنے کی تعلیم دیتی ہے۔ اگر انسان ہر دروازے سے اپنی حاجتیں وابستہ کرے گا تو یہ چیز عزتِ نفس و خودداری کے منافی ہونے کے علاوہ ذہنی انتشار کا باعث بن کر اسے ہمیشہ پریشانیوں اور اُلجھنوں میں مبتلا رکھے گی۔ اور جو شخص قدم قدم پر دوسروں کا سہارا ڈھونڈتا ہے اور ہر وقت یہ آس لگائے رہتا ہے کہ یہ مقصد فلاں سے پورا ہو گا اور یہ کام فلاں شخص کے ذریعہ انجام پائے گا تو کبھی کسی کی چوکھٹ پر جھکے گا اور کبھی کسی کے آستانہ پر سرنیاز خم کرے گا، کبھی کسی سے توقع رکھے گا اور کبھی کسی سے اُمید باندھے گا، کہیں مایوسی کا سامنا ہو گا کہیں ذلّت کا اور نتیجہ میں ذہن منتشر اور خیالات پراگندہ ہو جائیں گے۔ نہ سکونِ قلب نصیب ہو گا نہ ذہنی یکسوئی حاصل ہو گی۔

اور اگر اس کی تمام امیدوں، آرزؤوں اور حاجتوں کا ایک ہی محور ہو تو وہ اپنے کو انتشارِ ذہنی سے بچا لے جا سکتا ہے۔ اسے یوں سمجھنا چاہیے کہ اگر کوئی شخص چھوٹی چھوٹی رقموں کا بہت سے آدمیوں کا مقروض ہو اور صبح سے شام تک اُسے مختلف قرض خواہوں سے نپٹنا پڑتا ہو تو وہ یہ چاہے گا کہ متعدد آدمیوں کا مقروض ہونے کے بجائے ایک ہی آدمی کا مقروض ہو۔ اگرچہ اس سے قرضہ کی مقدار میں کمی واقع نہیں ہو گی مگر متعدد قرض خواہوں کے تقاضوں سے تو بچ جائے گا۔ اب تقاضا ہو گا تو ایک کا اور زیرباری ہو گی تو ایک کی۔ اور اگر یہ معلوم ہو کہ وہ قرض خواہ زیادہ تقاضا کرنے والا نہیں ہے اور نہ ہونے کی صورت میں درگزر کرنے والا بھی ہے تو اس سے ذہنی بار اور ہلکا ہو جائے گا۔ اسی طرح اگر کوئی اپنی حاجتوں اور طلب گاریوں کا ایک ہی مرکز قرار دے لے اور صرف اسی سے اپنے توقعات وابستہ کرے اور تمام متفرق و پاشاں اور ناقابل اطمینان مرکزوں سے رُخ موڑ لے تو اس کے نتیجہ میں ذہنی آسودگی حاصل کر سکتا ہے اور دل و دماغ کو پریشان خیالی سے بچا لے جا سکتا ہے۔ گویا کہ وہ متعدد قرض خواہوں کے چنگل سے چھوٹ کر اب صرف ایک کا زیربار اور حلقہ بگوش ہے:

اک در پہ بیٹھ گر ہے توکّل کریم پر

اللہ کے فقیر کو پھیرا نہ چاہیے

اس دُعا میں ہر جملہ کے بعد دُرود کا تکرار استجابتِ دُعا کیلئے ہے، کیونکہ دُعا میں محمد و آل محمد علیہم السلام پر دُرود بھیجنا استجابتِ دُعا کا ذمہ دار اور اس کی قبولیت کا ضامن ہے اور وہ دُعا جس کا تکملہ دُرود نہ ہو وہ بابِ قبولیت تک نہیں پہنچتی۔ چنانچہ امام جعفرصادق علیہ السلام کا ارشاد ہے:

لَا يَزَالُ الدُّعَآءُ مَحْجُوْبًا حَتّٰى يُصَلّٰى عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِ مُحَمَّدٍ.

دُعا اس وقت تک رُکی رہتی ہے جب تک محمد ﷺ اور اُن کی آل علیہم السلام پر دُرود نہ بھیجا جائے۔[۱]

[٭٭٭٭٭]

[nd]۔ 5

[۱]۔ الکافی، ج ۲، ص ۴۹۱

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button