شمع زندگی

99۔ پردیسی

اَلْغَرِيْبُ مَنْ لَمْ يَكُنْ لَهٗ حَبِيْبٌ۔ (نہج البلاغہ وصیت 31)
پردیسی وہ ہے جس کا کوئی دوست نہ ہو۔

انسان زندگی کے مختلف معیار اکثر خود قائم کرتا ہے۔ غربت کیا ہے اور امارت کیا ہے، صاحب عزت کون ہے اور حقیر کون ہے۔چاہیے یہ کہ یہ معیار کسی اصول کے تحت قائم ہوں۔ امیرالمؤمنین امام علی علیہ السلام یہاں ایک معیار بیان فرما رہے ہیں کہ غریب اور پردیسی وہ ہے جس کا کوئی چاہنے والا نہ ہو۔

اس نہ چاہے جانے کے بھی مختلف اسباب ہوتے ہیں کبھی لوگ فقر کی وجہ سے تنہا چھوڑ دیے جاتے ہیں اور قریبی بھی انہیں دور کر دیتے ہیں اور کبھی دولت غرور و تکبر پیدا کر دیتی ہے اور انسان دوسروں کو قریب نہیں کرتا اور محبت نہیں کرتا۔ جب اسے ضرورت پڑتی ہے تو دوسرے اس کے قریب نہیں آتے اور محبت سے پیش نہیں آتے۔ اس تنہائی اور غربت سے بچنے کے لیے اپنے اخلاق پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ جیسا کہ ایک مقام پر امیرالمؤمنین امام علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جیو تو ایسے کہ لوگ آپ سے ملنے کی خواہش رکھیں اور مر جاؤ تو لوگ آپ کے چلے جانے پر افسوس کریں۔

اس فرمان میں حقیقت میں امام علی علیہ السلام نے دوستی اور انسانوں سے تعلقات کی اہمیت سے آگاہ فرمایا ہے۔ جب انسان کی کسی چیز کی اہمیت کا علم ہو گا تو وہ اسے حاصل کرنے کے طریقے تلاش کرے گا اور حاصل ہونے پر اس کی حفاظت بھی کرے گا۔ امام علی علیہ السلام کے فرامین میں دوستی کے حصول کے طریقے بھی اور اس کی حفاظت کے اصول بھی بیان ہوئے ہیں۔ ان کا خلاصہ یہ ہے کہ دوسروں کو اہمیت دیں تو وہ آپ کو اہمیت دیں گے اور دوسروں سے محبت کریں تو آپ سے محبت کی جائے گی۔ یوں آپ تنہا اور غریب نہیں رہیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button