لَنْ يَفُوْزَ بِالْخَيْرِ اِلَّا عَامِلُهٗ۔ (نہج البلاغہ مکتوب ۳۳)
خیر اور بھلائی وہی پاتا ہے جو اس پر عمل کرتا ہے۔
زندگی میں ہر انسان کامیابی کا خواہاں ہوتا ہے مگر کامیابی کی فقط خواہش کافی نہیں ہوتی اس کے لیے منصوبہ سازی بھی لازمی ہے، پروگرام کی ترتیب ضروری ہوتی ہے، اس کے مقدمات مہیا کرنے پڑتے ہیں اور سب سے اہم اس کار خیر کو عملاً انجام دینا ہوتا ہے۔
اگر کوئی شخص باقی سب مراحل طے کرلے مگر عملی اقدام نہ اٹھائے تو اس کا کوئی نتیجہ نہیں ہوگا بلکہ مقدمات پر جو وقت اور قوت خرچ ہوئی ہوگی وہ بھی ضائع ہی شمار ہوگی اس لیے آپؑ نے تاکید فرمائی کہ خیر اور بھلائی میں وہی کامیاب ہوگا جو عمل کرے گا اور یہ قرآنی اصول ہے اور انسانی زندگی کے مسلمات میں سے ہے جسے امیرالمؤمنین امام علی علیہ السلام اپنے الفاظ میں تاکید سے بیان فرما رہے ہیں۔ زندگی عمل سے بنتی ہے کرشمات سے نہیں اور کامیابی محنت سے حاصل ہوتی ہے معجزات سے نہیں۔ علامہ اقبال فرماتے ہیں:
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے