106۔ غرور
لَا تَکُنْ عِنْدَ النَّعْمَاءِ بَطِراً وَلَاعِنْدَالْبَاْسَاءِ فَشِلًا۔ (نہج البلاغہ مکتوب ۳۳)
نعمتوں کی فراوانی کے وقت کبھی مغرور نہ ہو اور سختیوں کے موقع پر کمزوری کا مظاہرہ نہ کرو۔
انسان کو اپنے نفس پر اتنا کنٹرول ہونا چاہیے کہ ہوا کے رُخ بدلنے سے اس کا رُخ نہ بدلتا رہے۔ آرام و آسائش اور مشکلات و مصائب اُس کی شخصیت کو متأثر نہ کریں۔ یہ کمزور انسان کی نشانی ہوتی ہے کہ چھوٹی سی کامیابی ملے تو پھولے نہیں سماتا اور غرور و تکبر میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اور معمولی سی پریشانی لاحق ہو تو خود کو بھول جاتا ہے۔
جو انسان دنیا کی حقیقت سے آگاہ ہے وہ جانتا ہے کہ جتنی دنیا بھی مل جائے یہ کوئی قابل فخر نہیں کیونکہ دنیا کا انجام فنا ہے اس لیے وہ دنیا کی آسائشوں کو پا کر غافل نہیں ہوتا اور جب کبھی دنیا کے امتحانات اور سختیوں میں مبتلا ہوتا ہے تو بھی گھٹیا پن کا مظاہرہ نہیں کرتا اس لیے کہ وہ جانتا ہے کہ سختیاں بھی چند دن کی ہیں جو بہرحال گزر جائیں گی۔ بلکہ حقائق سے آگاہ انسان امتحانوں کو اپنی ترقی و کامیابی کا زینہ سمجھتا ہے۔
اس لیے کامیاب وہی ہوگا جو حالات کے رُخ کے ساتھ مڑنے کے بجائے حالات کے رُخ کو موڑ دے اور اُن کا جرأت سے مقابلہ کرے۔