115۔ لوگوں سے برتاؤ
فَاَنْصِفُوا النَّاسَ مِنْ اَنْفُسِكُمْ، وَاصْبِرُوْا لِحَوَائِجِهِمْ۔ (نہج البلاغہ خط ۵۱)
اپنی طرف سے لوگوں کے ساتھ عدل و انصاف کے ساتھ پیش آؤ اور ان کی خواہشوں پر صبر و تحمل سے کام لو۔
امیرالمؤمنین امام علی علیہ السلام کا یہ فرمان حکومتی عہدے داروں اور خاص کر مالیات جمع کرنے والوں کے لیے ہے۔ اس فرمان میں امام نے مالی امور کے لیے خصوصیت سے یاد دہانی کروائی ہے کہ مال وصول کرنے میں عدل و انصاف کا خاص خیال رکھیں۔
جیسے چاہتے ہیں کہ تم سے برتاؤ کیا جائے اسی طرح دوسروں سے برتاؤ کریں۔ جب دوسرے تم سے کوئی خواہش کریں، کوئی سوال کریں تو اس میں صبر سے ان کی بات سنیں اور ان کی خواہش انصاف پر مبنی ہے تو پوری کریں۔ یہ عمومی طرز حکمرانی ہے اور اسے عام ماتحت پر بھی اجراء کیا جانا چاہیے۔ یہ انصاف اپنی ذات سے شروع کیا جائے تو معاشرے میں امن و سکون عام ہوگا اور انسانیت سکون کا سانس لے سکے گی۔
جو لوگ حاجات لے کر آئیں انہیں پورا کریں اور پورا نہ کر سکیں تو کم از کم ان کی خواہش کا احترام کریں۔ اگر کچھ نہ دے سکیں اور سامنے والا غصہ کرے اور کچھ نا زیبا الفاظ کہہ دے تو آپ صبر کریں اور اس کی خواہش پوری نہ کر سکنے پر معذرت کریں۔