اِنَّمَا يُسْتَدَلُّ عَلَى الصَّالِحِيْنَ بِمَا يُجْرِي اللهُ لَهُمْ عَلٰی اَلْسُنِ عِبَادِهِ۔ (خط ۵۳)
یاد رکھو! نیک بندوں کا پتہ اس نیک نامی سے چلتا ہے جو خدا نے بندگان الہی میں انہیں دے رکھی ہے۔
زندگی میں اچھائیاں انجام دینے کا اجر کئی طرح سے ملتا ہے۔ سب سے بڑا اجر یہ ہوتا ہے کہ انسان کسی سے اچھائی کر کے سکون قلب حاصل کرتا ہے اور اس سکون قلب کی بڑی قیمت ہے۔ صاحب فضیلت افراد جس کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں اس سے کسی قسم کی توقع یا شکر گزاری کی امید نہیں رکھتے اور نہ رکھنی چاہیے۔ اس بھلائی کا ایک اجر جو اللہ اس دنیا میں انسان کو دیتا ہے وہ یہ ہے کہ اللہ اپنے صالح و نیک بندوں کی زبانوں پر ان کا ذکر خیر جاری کر دیتا ہے۔ مقصد یہ ہوا کہ لوگوں میں نیک نامی ایک سرمایہ ہے جب یہ حاصل ہو جائے تو اس کی حفاظت کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ کسی شخص کی پہچان بھی کرنی ہو تو مال و دولت سے اسے پرکھنے کے بجائے نیک و صالح افراد کی زبان سے اسے جاننا چاہیے۔
اللہ کے صالح بندوں کے ہاں قابل تعریف بننے کے لیے لازمی امر یہ ہے کہ اس شخس کے کام اللہ کے لیے ہوں جسے اخلاص کہا جاتا ہے۔ اگر کسی کے کام میں اخلاص ہو گا تو اس کام کو بھی اور وہ کام کرنے والے کے نام کو بھی دوام ملے گا۔