اَلْصَقْ بِاَهْلِ الْوَرَعِ وَالصِّدْقِ، ثُمَّ رُضْهُمْ عَلٰی اَلَّا يُطْرُوْکَ وَلاَ يَبْجَحُوْکَ بِبَاطِل لَمْ تَفْعَلْهُ۔ (خط ۵۳)
پرہیز گاروں اور سچے لوگوں سے خود کو وابستہ رکھنا، پھر انہیں اس کا عادی بنانا کہ وہ تمھارے کسی کارنامے کے بغیر تمہاری تعریف کر کے تمہیں خوش نہ کریں۔
امیرالمؤمنینؑ کے یہ قیمتی اصول اگرچہ ایک گورنر کے طور پر جناب مالک اشتر کے لیے بیان ہوئے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی ادارے کا سربراہ بلکہ گھر کا سربراہ بھی ان اصولوں کو اپنا کر اپنے مقام کو بلند کر سکتا ہے بلکہ شخصی طور پر بھی آدمی ان بنیادی اصولوں کو اپنا کر زندگی گزارے تو اس کی زندگی کامیاب زندگی بن سکتی ہے۔ سب سے پہلے تو حاکم کا اٹھنا بیٹھنا ایسے لوگوں سے ہو جو حق کہنے کی جرأت رکھتے ہوں چونکہ حق کہنا اکثر کڑوا ہوتا ہے۔ دوسرے مرحلے میں حکمران کو بھی ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور ایسی تربیت کرنی چاہیے کہ وہ چاپلوسی اور خوشامد نہ کریں بلکہ حقائق سے آگاہ کریں۔ دونوں طرف سے یہ حقائق اپنائے جائیں تو معاشرے میں خوشحالی رواج پا سکتی ہے۔