اِیَّاکَ وَ الْاِعْجَابَ بِنَفْسِکَ وَ الثِّقَةَ بِمَا یُعْجِبُکَ مِنْهَا وَ حُبَّالاِطْرَاءِ۔ (خط ۵۳)
اور دیکھو! خود پسندی سے بچتے رہنا اور اپنی جو باتیں اچھی معلوم ہوں ان پر فخر نہ کرنا اور لوگوں کے بڑھا چڑھا کر سراہنے کو پسند نہ کرنا۔
کسی راہنما کا کمال یہی ہوتا ہے کہ وہ جہاں ہدف و منزل کی راہیں بتاتا ہے وہیں اس راہ کی رکاوٹوں سے بھی آگاہ کرتا ہے۔ امیرالمؤمنینؑ کا مالک اشتر کے لیے یہ خط نظام حکومت کا مکمل دستور العمل ہے اور عام افراد بھی اپنی ذاتی زندگی میں اسے اپنا کر کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں۔ آپ نے یہاں کامیابی کے راستے میں درپیش تین خطرات سے آگاہ کیا ہے۔ ایک یہ کہ خود پسندی اور محبتِ ذات انسان کو اپنی کمزوریاں نہیں دیکھنے دیتی ۔ دوم اپنے مثبت پہلوؤں کو بہت بڑا سمجھ کر مزید بہتری کی کوشش ہی نہیں کرتا اور تیسرا یہ کہ اپنی بڑائی کی وجہ سے وہ دوسروں سے مدح و ثنا کا طلب گار رہتا ہے اور یہ سوچ انسان کو نہ فقط یہ کہ کمال کی طرف بڑھنے نہیں دیتی بلکہ انسانیت سے گرانے کا ذریعہ بنتی ہے۔