شمع زندگیھوم پیج

127۔ احسان جتانا

اِیَّاکَ وَ الْمَنَّ عَلٰی رَعِیَّتِکَ بِاِحْسَانِکَ۔ (خط ۵۳)
رعایا کے ساتھ نیکی کر کے کبھی احسان نہ جتانا۔

انسان کے کمال میں رکاوٹ بننے والی چیزیں یہاں امیرالمؤمنینؑ نے بیان فرمائیں۔ یہ قرآنی اصول ہیں جو آپ نے اپنے الفاظ میں پیش فرمائے۔ پہلا یہ کہ احسان کرو مگر اس احسان کو مت جتاؤ، دوسرا یہ کہ جو حسن سلوک کرو اسے زیادہ نہ سمجھو اور تیسرا یہ کہ وعدہ خلافی سے بچو وگرنہ دوسرے انسانوں کے دل میں اہمیت کم ہو جاتی ہے۔ خود خالق بھی ایسے افراد کو پسند نہیں کرتا۔ ایسی اخلاقی کمزوریاں انسان کو کمزور کر دیتی ہیں اور اچھائیوں کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔ مثلاً آپ نے کسی پر احسان کیا تو اس کا فریضہ ہے کہ احسان کا بدلا احسان سے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر دے۔ یوں اسے بھی احسان کی ترغیب ہوگی مگر احسان کر کے آپ نے جتانا شروع کیا تو وہ آپ کے احسان کے جواب میں احسان کرے گا نہیں بلکہ بدلا دینے کے لیے اچھائی کرے گا تو یوں اس کی فکر میں ایک کمزوری پیدا ہو جائے گی۔

شمع زندگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button