اَمْلِکْ حَمِيَّةَ اَنْفِکَ، وَسَوْرَةَ حَدِّکَ، وَسَطْوَةَ يَدِکَ وَغَرْبَ لِسَانِکَ۔ (خط ۵۳)
غضب کی تندی، سرکشی کا جوش، ہاتھ کی جنبش اور زبان کی تیزی پر ہمیشہ قابو رکھو۔
انسان زندگی میں بہت سی چیزوں کا مالک بن کر رہتا ہے اور مزید ملکیت کی کوشش کرتا ہے۔ امیرالمؤمنینؑ یہاں مالک اشتر کو چار چیزوں کا مالک بن کر رہنے کی تاکید کرتے ہیں۔ اگر انسان ان افعال پر قابو پا لے اور ان جذبات کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کر سکے تو وہ کامیاب انسان ہوگا۔ انسان اپنے غصہ و غضب پر اگر قابو پا لے اور اس غضب کی وجہ سے جو سرکشی پیدا ہوتی ہے اور بڑے بڑے جرم کروا دیتی ہے اسے کنٹرول کر لے، پھر ہاتھ اور زبان کو غضب کے تحت استعمال نہ کرے بلکہ مقصد کے لیے استعمال کرے تو یقیناً نفس کے اس مرکب کا سوار بن کر مقصد کو پا لے گا۔ ان جملات میں جہاں ان چار اعمال کو کمزوری کے طور پر پیش کیا وہیں یہ بھی واضح فرمایا کہ انہیں کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی شخص ان حرکات پر قابو پا لے تو وہ زندگی کی سعادتوں کو حاصل کرنے والا ہو گا۔