فَاجْتَنِبْ مَا تُنْكِرُ اَمْثَالَهٗ۔ (خط ۵۵)
دوسروں کے جن کاموں کو تم برا سمجھتے ہو ان سے اپنا دامن بچا کر رکھو۔
انتہائی مختصر جملوں میں زندگی سنوارنے کے اصول بیان کرنا فصاحت و بلاغت کی عظیم نشانی ہے۔ امیرالمؤمنینؑ نے اس جملے میں بھی نہایت ہی مختصر الفاظ میں بہت وسیع پیغام دیا ہے۔ دوسروں کی کمزوری کو دیکھنا عام آدمی آسان سمجھتا ہے اور ان سے سرزد ہونے والی چھوٹی سی غلطی کو بڑا سمجھتا ہے۔ بہت سے لوگوں کی زندگیاں دوسروں کی زندگی میں واقع ہونے والی کمزوریوں کی تلاش میں گزرتی ہیں۔ اور جب کسی کی کوئی غلطی نظر آجائے تو ایک طویل عرصہ اس کو دوسروں کے لیے بیان کرنے میں گزار دیتا ہے۔ انسان اگر اپنی اصلاح کے لیے دوسروں کو آئینہ بنا لے تو اپنی غلطیاں آسانی سے جان سکتا ہے۔ جو غلطی کسی میں دیکھی اسے باریک بینی سے اپنے اندر دیکھے۔ جب وہ غلطی اپنے اندر مل جائے گی تو پھر ایک ہی ہدف بنائے کہ آئندہ ان غلطیوں سے اپنا دامن بچانا ہے۔ یوں اس کی اپنی اصلاح ہو جائے گی۔ مثلاً کوئی ظلم کرے تو ہر کسی کو برا لگتا ہے دیکھنا یہ ہے کہ وہی ظلم میں تو نہیں کر رہا؟ یوں یہ ایک اصول انسان کی زندگی کو سنوار سکتا ہے۔