اِحْذَرْ كُلِّ عَمَلٍ يَرْضَاهُ عَامِلُهٗ لِنَفْسِهٖ وَيَكْرَهُهٗ لِعَامَّةِ الْمُسْلِمِيْنَ۔ (خط ۶۹)
ہر اس کام سے بچو جو آدمی اپنے لیے پسند کرتا ہو اور عام مسلمانوں کے لیے نا پسند کرتا ہو۔
ایک عام انسان کے لیے اپنی زندگی گزارنے کا پیمانہ معین کرنے کے لیے یہ فرمان بہت آسان اور مفید ہے۔ دوسروں کی زندگیوں کو ہم اکثر دیکھتے ہیں اور اس کی زندگی کے معاملات سے ہمارا تعلق ہو نہ ہو اس میں اپنی پسند اور نا پسند کا معیار قائم کرتے ہیں۔ یعنی یہ پہلو مدنظر رکھتے ہیں کہ اس کی زندگی اچھی ہے یا کمزور ہے۔ دوسروں کی زندگیوں کے مطالعہ کی روش کو اگر تھوڑا سا بدل دیا جائے اور جو چیزیں دوسروں کی زندگی سے ہم نا پسند کرتے ہیں انھیں اپنی زندگی میں بھی نا پسند کریں۔ یعنی دوسروں کی زندگی کے آئینہ میں اپنی زندگی کی حقیقت کو دیکھیں اس طرح ایک تو ہم اپنی زندگی کی اصلاح کر لیں گے اور ثانیاً دوسروں کی زندگی کے امور میں مداخلت کا ہمارے پاس جواز ہی نہیں رہے گا۔ اور لوگ ہمارے بے جا تبصروں سے محفوظ ہو جائیں گے اور یوں بہت سوں کی زندگیوں میں سکون آ جائے گا۔