وَاصْفَحْ مَعَ الدَّوْلَةِ، تَکُنْ لَکَ الْعَاقِبَةُ۔ (خط ۶۹)
اقتدار کے ہوتے ہوئے معاف کرو تو انجام کی کامیابی تمھارے ہاتھ رہے گی۔
کامل انسان کی ایک پہچان یہ ہے کہ جب اس کے ہاتھ میں اقتدار ہو اور سامنے والے سے انتقام کا اس کے پاس مکمل اختیار ہو پھر بھی اسے معاف کر دے اور درگزر سے کام لے۔ اس فرمان میں آپ نے کامیابی کا ایک اصول معین فرمایا۔ اب ہر کسی کو خود طے کرنا ہے کہ میں کس معیار پر ہوں۔ بہت سے افراد اقتدار کی صورت میں انتقام کو اپنا حق سمجھتے ہیں اور اپنی طاقت ثابت کرنے کے لیے سزائیں دیتے ہیں مگر وہ ظاہر پر ہی اقتدار قائم کر سکتے ہیں۔ دلوں پر حکمرانی چاہیے تو اس کا اصول وہی ہے کہ جو امام نے یہاں بیان فرمایا ہے۔
پیغمبر اکرمؐ اور امیر المؤمنینؑ کی زندگی میں اس اصول پر عمل واضح طور پر اور بار بار دکھائی دیتا ہے۔ بڑے سے بڑے مخالف اور زیادہ سے زیادہ تکلیفیں پہنچانے والے افراد پر بھی جب غلبہ اور فتح ملی تو عفو و درگزر سے کام لیا۔ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہؐ کے عفو و درگزر کے کردار کا دشمن نے بھی اقرار کیا ہے۔ اس لیے امامؑ کے اس اصول پر عمل پیرا ہو کر دشمن سے بھی اپنے اخلاقیات کے کمال کو منوایا جا سکتا ہے۔