وَ لْیُرَ عَلَیْکَ اَثَرُ مَا اَنْعَمَ اللَّهُ بِهٖ عَلَیْکَ۔ (خط ۶۹)
اللہ نے جو انعامات تمھیں بخشے ہیں ان کا اثر تم پرظاہر ہونا چاہیے۔
امیرالمؤمنینؑ نے اس دستور العمل کے اس حصہ میں اللہ کی دی ہوئی نعمات سے استفادے کے طریقے بتائے ہیں۔ دنیا میں جو ملا ہے اس پر شکر بجا لائیں اور دینے والے کو یاد رکھیں، اس میں اسراف کر کے ضائع نہ کریں اور جو نعمات آپ کو ملی ہیں ان کا اثر آپ پر ظاہر ہونا چاہیے۔ بخل و تنگ نظری اور نا شکری سے بچیں ان نعمات کو اپنے لیے بھی استعمال کریں اور دیگر بندگان خدا کو بھی ان سے حصہ ادا کیجئے۔ یعنی اپنی ذات پر استعمال کرنے میں بخل نہ کریں اور دوسروں کے لیے بھی سخاوت سے کام لیں۔ قرآن مجید نے بھی اس اصول کو واضح طور پر بیان فرمایا ہے کہ اللہ نے دنیا میں آپ کو جو حصہ عطا فرمایا ہے اسے اپنے لیے بھی استعمال کریں اور اس عطائے الہی کو بندگانِ خدا کے لیے بھی خرچ کر کے اپنی آخرت کو سنواریں۔