وَاَكْثِرْ اَنْ تَنْظُرَ اِلٰی مَنْ فُضِّلْتَ عَلَيْهِ، فَاِنَّ ذَلِكَ مِنْ اَبْوَابِ الشُّكْرِ۔ (خط ۶۹)
جو لوگ تم سے کم حیثیت کے ہیں انہی کو زیادہ دیکھا کرو کیونکہ یہ تمھارے لیے شکر کا ایک راستہ ہے۔
انسان کو جو چیزیں پریشان رکھتی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ لوگ نہ اپنے پاس موجود نعمات و سہولیات کو یاد کرتے ہیں اور نہ ہی ان کی نظر اپنے سے نیچے اور محروم لوگوں پر پڑتی ہے بلکہ اکثر لوگ دنیا پرستوں کی دنیا کو دیکھتے ہیں۔ اسی کی گنتی اور حساب میں مشغول رہتے ہیں، جو ان کے پاس ہے اس کا شکر کرنا بھول جاتے ہیں اور جو دوسروں کے پاس ہے اس کو مدنظر رکھ کر اپنی زندگی پر افسوس کرتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو جتنی دنیا بھی مل جائے اپنی زندگی پر مطمئن نہیں ہوتے اور خود کو بد قسمت سمجھتے رہتے ہیں۔
امیرالمؤمنینؑ نے اس فرمان میں اس عمومی مرض کا علاج بیان فرمایا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں کہ دنیاوی طور پر اپنے سے اوپر والوں کے بجائے اپنے سے نیچے والوں کو دیکھیں تو آپ کو اپنے پاس موجود نعمات بہتر نظر آئیں گی۔ یوں شکر کا احساس بیدار ہوگا اور ساتھ ہی اپنے نیچے والوں کی مدد کا جذبہ پیدا ہوگا اور جو نعمات نصیب ہیں ان میں اپنے سے کمزوروں پر خرچ بھی کر سکیں گے۔ یوں آپ کی زندگی میں بھی سکون و اطمینان آئے گا اور آپ کی وجہ سے غریب و کمزور کو بھی آرام و راحت ملے گی۔