وَاحْذَرِ الْغَضَبَ، فَاِنَّهٗ جُنْدٌ عَظِيْمٌ مِنْ جُنُوْدِ اِبْلِيْسَ۔ (خط ۶۹)
غصے سے ڈرو کیونکہ یہ شیطان کے لشکروں میں سے ایک بڑا لشکر ہے۔
حارث ہمدانی کو امیرالمؤمنینؑ نے سعادت مندانہ زندگی کا جو آخری سبق پڑھایا وہ یہ ہے کہ غصے سے بچو۔ اس کی وجہ بھی واضح فرمائی کہ غصہ شیطان کے لشکروں میں سے بڑا لشکر ہے۔ شیطان جن راہوں سے انسان کو انسانیت سے گرا کر حیوانیت کی پستی میں ڈالتا ہے ان میں سے ایک بڑا ذریعہ غصہ ہے۔ غضب و غصہ انسان کی عقل کو اپنا قیدی بنا لیتا ہے اور جب وہ عقل سے ہٹ کر فیصلے کرتا ہے تو حیوان سے بھی پست تر ہو جاتا ہے۔ غصہ ایک ایسی آگ ہے جو انسان کے اپنے سکون کو جلا کر راکھ بنا دیتا ہے اور جن پر غصہ ہوتا ہے ان کے سکون کو بھی متزلزل کر دیتا ہے۔ چند لحظوں کا غصہ کئی بار انسان کی ساری زندگی کی پشیمانی کا سبب بن جاتا ہے اور پھر انسان ساری زندگی خود کو لعنت و ملامت کرتا رہتا ہے۔ غصہ کا اظہار دوسرے افراد پر مختلف طریقوں سے ہوتا ہے۔ کسی کو گالی تو کسی کو ضرب و شتم، کسی کی توہین تو کسی کے گھر کی بربادی۔ امیرالمؤمنینؑ غصے کو شیطان کا لشکر اور وہ بھی عظیم کے اضافہ سے، قرار دے رہے ہیں یعنی دوسرے انسانوں سے زیادتی یہ شیطان کے لشکر کا کام ہے۔ کامیاب انسان دوسرے انسان کا احترام کرنے والا ہوتا ہے توہین کرنے والا نہیں۔ انسان کبھی ٹھنڈے مزاج سے سوچے اور اس غصہ کے نقصانات پر غور کرے تو وہ اس کے نقصانات سے آگاہ ہو گا اور اسے کنٹرول کرنے کے طریقے اور علاج کو معین کر لے تو اس کے نقصانات سے محفوظ رہے گا۔