هَانَتْ عَلَيْهِ نَفْسُهٗ مَنْ اَمَّرَ عَلَيْهَا لِسَانَهٗ۔ (حکمت ۲)
جس نے خود پر زبان کو حاکم بنا لیا اُس نے اپنی شخصیت کو ذلیل و رسوا کیا۔
زبان انسان کی خوش بختی کا بھی سبب بنتی ہے اور اسی سے بد بختی کے دروازے کھلتے ہیں۔ جب تک زبان عقل و فکر کے کنٹرول میں رہے انسان سعادت مند رہتا ہے اور جب زبان عقل و فکر کی سرحدوں کو عبور کر جائے، انسان کی زبان پر جو آئے کہتا جائے تو ایسی صورت میں انسان اپنے آپ کو ان خطاؤں میں ڈال لیتا ہے جن کی تلافی ممکن نہیں ہوتی۔ اگر کسی کی زبان سے صاحب عزت و آبرومند افراد کی توہین ہوتی رہتی ہے تو جب اس کی زبان کی خود سری سے کسی کی عزت پائمال ہوگی تو خود اس شخص کی عزت بھی ذلت و رسوائی میں بدل جائے گی۔ امیرالمومنینؑ نے زبان کے خطرات سے بارہا الگ الگ انداز سے متنبّہ کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانی تعلقات کو بنانے اور بگاڑنے میں زبان کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔ اللہ سبحانہ نے تاکید فرمائی ہے کہ اس زبان سے کریمانہ انداز سے بات کریں۔