شمع زندگیھوم پیج

148۔ بخل

اَلْبُخْلُ عَارٌ۔ (حکمت ۳)
بخل ننگ و عار ہے۔

اللہ سبحانہ کی نگاہ میں ہر وہ چیز معیوب و قابل مذمت ہے جس میں دوسرے انسانوں کے لئے کوئی نقصان و ضرر ہو اور وہ چیز بارگاہ الہی میں لائق اعتنا نہیں جس میں انسانیت کے لیے کوئی فائدہ نہ ہو۔ انسانیت کا احترام رکھنے والی شخصیات بھی اُن امور سے نفرت کرتی ہیں جو مخلوقِ خدا کے لئے مفید نہ ہوں۔ بخل سے مراد ایسا طرز عمل ہے کہ جس کے مطابق اللہ نے جو دیا ہے اُسے مخلوق کو دینے سے گریز کیا جاتا ہے۔ بخیل کے پاس جتنا ہو وہ دینا نہیں چاہتا اور دوسرے انسانوں کو جتنی بھی ضرورت ہو اسے دینے پر آمادہ نہیں کرتی۔ یوں بخیل قسی القلب ہو جاتا ہے۔ اس کے پاس جتنا مال بھی ہو لوگوں کی نگاہ میں وہ قابل مذمت ہوتا ہے اور لوگ اس سے دوری اختیار کرتے ہیں۔

بخل کے متضاد جود و سخا ہے جس سے سرداری و عزت ملتی ہے اور لوگ سخی سے محبت کرتے ہیں۔ امیرالمومنینؑ نے متعدد مقامات پر مختلف الفاظ میں بخل کی مذمت کی ہے اور عملاً بھی اس سے دور رہے ہیں۔ ایک مقام پر فرماتے ہیں:

کیا اتنا کافی ہے کی لوگ مجھے امیرالمومنینؑ کہیں اور میں اُن کی مشکلوں میں اُن کا شریک نہ ہوں۔ (خط ۴۵)

شمع زندگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button