اَلْجُبْنُ مَنْقَصَةٌ۔ (حکمت ۳)
بزدلی نقص و عیب ہے۔
انسان اگر کمال حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے کئی بار جرأت مندانہ فیصلے کرنے پڑتے ہیں اور شجاعانہ قدم اٹھانے پڑتے ہیں مگر بزدل آدمی قابلیت و استعداد ہونے کے باوجود ڈر کی وجہ سے ان سے استفادہ نہیں کرتا اور نتیجہ میں زندگی میں ترقی نہیں کرسکتا۔ بزدل آدمی ہمیشہ منفی سوچتا ہے اور کسی بلند ہدف کے حصول کی طرف نہیں بڑھتا۔ وہ یوں سوچتا ہے کہ میں نے اگر وہاں پیسہ لگایا تو ڈوب جائے گا، میں نے اگر اس کام میں ہاتھ ڈالا تو ناکام ہو جاؤں گا۔ ایسی سوچیں اس کے پاؤں کی زنجیر بن جاتی ہیں۔ یہ ڈر اور بزدلی اسے ترقی نہیں کرنے دیتی۔ خوف اس کی طاقت کو سلب کر لیتا ہے اور وہ وہم و وسوسہ کی دیواروں میں قید ہو کر رہ جاتا ہے۔