شمع زندگیھوم پیج

154۔ زہد

اَلزُّهْدُ ثَرْوَةٌ۔ (حکمت ۳)
دُنیا سے بے تعلقی و بے نیازی بڑی دولت ہے۔

انسان دُنیا میں خوش رہنے اور سکون حاصل کرنے کے لئے مال و دولت اکٹھی کرتا ہے اور مال جتنا جمع ہوتا رہے اتنی ہی اس کی طلب بڑھتی رہتی ہے اور مال جمع ہو جائے تو کبھی اس کے چھن جانے، کبھی چوری ہو جانے، کبھی کم ہو جانے کا خوف رہتا ہے۔ یوں سکون جو اس مال کے حصول کا مقصد تھا وہ حاصل نہیں ہوتا۔ اس کے مقابلے میں زاہد دنیا کے مال و دولت کو سمیٹنے کے بجائے خرچ میں عافیت سمجھتا ہے۔ اسے جو مال حاصل ہوتا ہے اُس کے حصول پر سکون نہیں بلکہ خرچ پر سکون پاتا ہے۔ اس لیے زہد یہ نہیں کہ کسی کے پاس مال نہ ہو بلکہ زہد یہ ہے کہ مالِ دنیا اُس کا ہدف نہ ہو۔ مال اُس کے قبضہ میں ہو وہ مال کے قبضے میں نہ ہو۔ یوں زاہد خود کو صرف دوسروں کا محتاج و دست نگر نہیں بناتا بلکہ دوسروں کا دست گیر و حاجت روا بن جاتا ہے اور یوں دنیا سے بے نیاز ہو کر خود سکون پاتا ہے اور دوسرے انسانوں کے سکون کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ اور یہی خدمتِ خلق سے حاصل ہونے والا اطمینانِ قلب بڑی دولت ہے۔

شمع زندگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button