شمع زندگیھوم پیج

155۔ پرہیز گاری

اَلْوَرَعُ جُنَّةٌ۔ (حکمت ۳)
تقویٰ و پرہیز گاری ڈھال ہے۔

انسان کا پکا دشمن شیطان ہر حیلہ و بہانہ سے اُسے انسانی کرامت و عزت سے گرانے میں مصروف رہتا ہے۔ یہ دشمن اللہ کی نافرمانی کروا کر اور خلافِ شرفِ انسانی قدم اٹھوا کر اسے مقام انسانیت سے گراتا ہے۔ ادھر انسان کامل کے لئے ایک درجہ وہ ہوتا ہے جس میں وہ ہر اس عمل سے بچتا ہے جو واضح طور پر اس کی شان کے خلاف ہو۔ کسی کو بے جا قتل کرنا، کسی پر ظلم کرنا، کسی کا مال غصب کرنا یا کسی کی توہین کرنا ایسے کاموں سے بچنا ہی تقویٰ کہلاتا ہے۔ مگر ورع کا مقام اس سے بلند ہے۔ کسی عمل کے بارے میں انسان کو شک و شبہ بھی ہو کہ یہ میری حیثیت و شان کے خلاف ہے تو اس سے بھی رک جاتا ہے اور یوں اس پرہیزگاری کو اپنے دشمن شیطان کے مقابلے میں ڈھال بنا لیتا ہے۔ پرہیزگاری کی اس ڈھال سے خود کو اس دنیا کی آفتوں سے بھی بچا لیتا ہے اور آخرت کی کمزوریوں سے بھی محفوظ کر لیتا ہے۔ گویا دل میں خوف خدا کو جاگزین کرکے خواہشات کے تیروں اور شیطانی حیلوں سے اپنے دل کو بچا لیتا ہے۔ دشمنوں کے ان حملوں سے محفوظ انسان ہی کامیاب و کامل انسان ہے۔

شمع زندگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button