اَلْعِلْمُ وِرَاثَهٌ کَرِیمَهٌ۔ (حکمت ۴)
علم و دانائی عظیم وراثت ہے۔
وراثت: یعنی کسی بعد والوں کا پہلے والے سے کچھ پانا یا پہلے والے کا بعد والوں کے لئے کچھ چھوڑ جانا وراثت کہلاتا ہے۔ یہ وراثت مادی بھی ہو سکتی ہے اور روحانی بھی۔ امیرالمومنینؑ نے یہاں علم کو عظیم میراث قرار دیا ہے۔ یہاں علم کی اہمیت کو بیان کرنا مقصود نہیں اس کا اپنے مقام پر بیان ہوگا، یہاں بہترین میراث کی بات ہو رہی ہے۔ ہم بطور قوم اگر یہ جان لیں کہ ہمیں اپنی بعد والی نسلوں کے لئے کیا جمع کرنا ہے یا جوان نسل یہ جان لے کہ ہمیں ملنے والی قیمتی میراث کیا ہے تو علم کے حصول اور ترقی کا سبب بنے۔ اگر آباء و اجداد علم کو میراث میں چھوڑیں گے تو علم زندگی کی سہولیات خود میسر کرنے میں مدد دے گا لیکن علم سے عاری افراد کے لئے اگر مال و دولت چھوڑی جائے تو یہی میراث غلط استعمال ہوئی تو جانے والے کی بدنامی اور آخرت میں خسارے کا سبب بنے گی۔