اَلْفُرْصَةُ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ فَانْتَهِزُوْا فُرَصَ الْخَيْرِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۰)
فرصت کی گھڑیاں تیز رفتار بادلوں کی طرح گزر جاتی ہیں لہذا بھلائی کے ملے ہوئے مواقع کو غنیمت جانو۔
فرصت: یعنی کسی کام کے یا کسی شے کے حصول کے اسباب مہیا ہونا۔ مثلاً کسی شخص کے لیے حصول علم کے تمام مقدمات فراہم ہوں، جسم بھی سالم ہو، ہوش و حواس بھی رکھتا ہے، استاد بھی سکھانے کے لئے آمادہ ہو اور موسم بھی موافق ہو، یہ فرصت اور موقع ہے۔ یہ سب اسباب مہیا ہوں اور وہ اس سے فائدہ نہ اٹھائے تو یہ فرصت کو ضائع کرنا ہے اور یہ اسباب بہت جلد ختم ہو سکتے ہیں اور یہ مواقع ضائع ہو سکتے ہیں اس لیے ایسے مواقع جوں ہی ملیں ان سے فورا فائدہ اٹھایا جائے اور انہیں کامیابی و ترقی کے لیے استعمال کیا جائے۔ قرآن مجیدنےبھی ’’فَاستَبِقُوا الخَیراتِ‘‘ اچھائیوں میں جلدی کرو، کا حکم دیا ہے۔ (بقرہ ۱۴۸)
پیغمبر اکرمؐ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’پانچ چیزوں کو غنیمت جانو اور ان سے فائدہ اٹھا لو اس سے پہلے کہ ان کی جگہ دوسری پانچ آ جائیں۔ بڑھاپا آنے سے پہلے جوانی کو غنیمت جانو، اور بڑھاپا آنے سے پہلے جوانی سے فائدہ اٹھالو، بیماری لاحق ہونے سے پہلے صحت کے زمانے سے فائدہ اٹھا لو، فقر کی نوبت آنے سے پہلے دولت سے استفادہ کرو اور اسے غنیمت جانو، مشغول ہونے سے پہلے فراغت کی گھڑیوں کو غنیمت جانو اور فائدہ اٹھا لو اور موت سے پہلے زندگی سے فائدہ اٹھا لو‘‘۔ اگر کوئی شخص ترقی کرنا چاہتا ہے تو اسے موقع کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور فوراً ان لمحات سے استفادہ کر لینا چاہیے۔