مَنِ اشْتَاقَ اِلَى الْجَنَّةِ سَلاَ عَنِ الشَّهَوَاتِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۳۰)
جو جنت کا مشتاق ہوگا وہ خواہشوں کو بھلا دے گا۔
آخرت کی زندگی کے بلند مقام کا نام جنت ہے۔ امیرالمومنینؑ فرماتے ہیں: جو جنت کا مشتاق ہوگا وہ خواہشوں کا اسیر نہیں رہے گا۔ اکثر انسان وقتی اور عارضی خواہشات کے حصول کے لیے بڑے مقاصد اور عظیم منزلوں کے سفر کو بھول جاتے ہیں۔ یا خواہشوں کو چھوڑنے پر صبر نہیں کر سکتے یا بڑی منزل کے راستے کی مشکلات کو برداشت کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے اس طرح وہ راستے ہی میں رک جاتے ہیں۔ امامؑ نے خواہشوں کے ترک کو صبر کی اقسام میں شمار کیا۔ یعنی بڑے مقامات پر پہنچنے کے لئے خواہ وہ آخرت کا مقام ہو یا دنیا کا بلند مقام، اسے ہدف اور اس مقام پر نظر رکھنی ہوگی۔ راستے کی رکاوٹوں سے اُلجھ کر اپنے مقصد کو نہیں بھولے گا۔ راستے میں کسی نے روکا تو بھی اسے سلام کہ کر گزر جائے گا۔ آپ کا فرمان اس اصول کو واضح کر رہا ہے کہ جنت کے طلبگار کو معنوی یا مادی ترقی و کامیابی کے حصول کے لیے راہ کی رکاوٹیں اور مخالفتیں اسے روکیں گی نہیں، بلکہ وہ انھیں عبور کرکے منزل کی طرف رواں دواں رہے گا۔